بکری ذبح کرنا ثابت ہے۔ خدا تعالیٰ کے نام سے ذبح ہوجانا اور خصوصاً آپ کے دستِ مبارک سے ذبح ہونا بھی تو سراسر رحمت ہے ؎
جاں بجاناں دہ وگرنہ از تو بستاند اجل
خود تو منصف باش اے دل ایں نکو یا آں نکو
یہی وجہ ہے کہ ذبح کے موقعہ پر جب آپ اونٹوں کو ذبح فرمانے لگے تو ہر ایک اونٹ آگے بڑھ کر یہ چاہتاتھا کہ آپ پہلے مجھے ذبح فرمائیں۔ اونٹ کا گوشت آپ نے کھایا ہے اور ایک مرتبہ گائے کا گوشت بھی اپنی لونڈی بریرہؓ کے گھر میں تناول فرمایا ہے۔
:۔انس سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے (حج کے موقعہ پر) ساٹھ اونٹ کھڑے ہوئے اپنے ہاتھ سے ذبح فرمائے۔ اورمدینہ میں دو بکرے بڑے سینگ والے ابلق رنگ کے (یعنی سپید وسیاہ) قربانی فرمائے۔ آپ ذبح کرتے جاتے تھے اور تکبیر اور بسم اﷲپڑھتے جاتے تھے اور ان کے پہلو پر اپنا قدم مبارک رکھے ہوئے تھے۔ (بخاری ومسلم ۔ ترمذی۔ نسائی۔ ابوداو‘د۔ مؤطا)
:۔حضرت انس فرماتے ہیں کہ بے شک میں نے رسول اﷲ ﷺ کو دیکھا ہے کہ اپنی قربانی (دُنبہ) کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے تھے اور اپنا قدم مبارک اس کے پہلو پر رکھے ہوئے تھے۔(بخاری۔ مسلم۔ ابن ماجہ۔ مسند احمد)
:۔ جابر (حج کے مفصّل قصّہ کی بڑی طویل حدیث میں یہ بھی ) فرماتے ہیں کہ آپﷺ ذبح کرنے کی جگہ تشریف لائے اور (منجملہ سَو کے) تریسٹھ (۶۳) اونٹ دست مبارک سے ذبح فرمائے۔ پھر حضرت علی کو اونٹ دے دیئے۔ انہوں نے باقی کو ذبح فرمایااور آنحضرت ﷺ نے علیؓ کو اپنی قربانی میں شریک فرما لیا۔ پھر آپ نے حکم فرمایا تو ہر ایک اونٹ میں سے گوشت کا ٹکڑا کاٹ کر ایک ہانڈی میں رکھ کر پکایا گیا تو رسول اﷲ ﷺ اور علی نے اُس میں سے گوشت کھایا اور شوربا نوش فرمایا (مسلم)
۶۸:۔ بعض لوگ شکاری کُتّے کو چھوڑ کر شکار کراتے ہیں۔ اس کا شکار کیا ہوا جائز ہے یا نہیں؟
۔ جو کُتّا تعلیم کر کے اور سُدھا کر ایسا کر لیا گیا ہو کہ شکار کو مار کر لے آئے یا ڈال دے اس میں سے خود کچھ نہ کھائے (تین مرتبہ کے امتحان میں اگر اس نے ایسا ہی کیا تو وہ شرعاً تعلیم یافتہ سمجھا جائے گا) ایسے کُتّے کو اگر بِسم اﷲ کہہ کر شکار پر چھوڑ دیں تو جس جانور کو وہ پکڑ کر مار ڈالے اس کا کھانا حلال ہوگا۔ اگرچہ ذبح کرنے کی نوبت نہیں آئی اور زندہ نہیں مِلا۔ لیکن جس شکار میں سے کُتّے نے خود کھا لیا اس کو کھانا حلال نہیں اور آئندہ کے