اور زبان سے) اقرار کرے کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ مَیں (یعنی محمدﷺ) خدا کا رسول ہوں، مجھ کو برحق نبی کر کے بھیجا ہے۔ اور موت (یعنی دنیا کے فنا ہونے) پر اور موت کے بعد اُٹھنے پر ایمان لائے اور تقدیر پر ایمان لائے۔
(ترمذی وابن ماجہ)
:۔ انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ بندہ مؤمن نہیں ہوسکتا جب کہ مَیں اس کے باپ، بیٹے اور تمام لوگوں سے اس کے نزدیک زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں۔ (بخاری ومُسلم)
۲:۔ بندوں پر خدا کا کیا حق ہے؟ بندوں کے ذمہ پر خدا تعالیٰ کا کوئی حق ہے یا نہیں؟ اور اگر ہے تو وہ کیا ہے۔
:۔ خدا تعالیٰ کے بہت سے حقوق بندوں پر واجب ہیں (مثلاً یہ کہ کسی امر میں اس کی نافرمانی نہ کریں) لیکن سب سے بڑا حق یہ ہے کہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ سمجھیں۔
:۔ معاذؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ہے کہ بندوں پر خدا تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اُس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھی کسی کو ساجھی نہ ٹھہرائیں۔ (بخاری و مسلم)
۳:۔ بڑا گناہ کرنے سے آدمی کا ایمان جاتا رہتا ہے یا نہیں؟ اور اس کو کافر اور بے ایمان کہنا جائز ہے یا نہیں؟
:۔ اگرچہ خدا تعالیٰ کی نافرمانی اور معصیت خواہ چھوٹی ہو یا بڑی نہایت ہی معیوب اور مذموم ہے۔ لیکن بڑے بڑے گناہ سے بھی کوئی مسلمان ایمان سے باہر اور کافر نہیں ہوتا۔ پس اس کو کافر یا بے ایمان کہنا ہرگز جائز نہیں، بلکہ گناہ ہے۔ یوں سمجھو کہ جب کوئی شخص کسی مسلمان کو کافر کہتا ہے تو اس کا وبال اور گناہ کہنے والے پر آ پڑتا ہے۔
:۔ انسؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ تین چیزیں اصولِ ایمان میں داخل ہیں(اگر یہ نہ ہوں تو ایمان میں خلل آجائے ایک ۱؎ یہ ہے کہ) کہنے والے سے اپنی زبان کو روکے (یعنی اس کی نسبت بُرے قول اور فعل سے باز رہے) کسی گناہ کی وجہ سے اس کو کافر نہ کہو اور کسی کام کی وجہ سے اسلام سے نہ نکالو۔ (ابوداو‘د)
۴:۔ جو مُسلمان گناہ اور معصیت کرتے کرتے بِلا توبہ مرجاتے ہیں۔ کیا ہمیشہ دوزخ میں پڑے رہیں گے؟
:۔ جو شخص دُنیا سے ایماندار مر گیا اور خاتمہ ایمان پر ہوگیا وہ اگرچہ کیسا ہی گناہ گار ہو آخر کار جنّت میں جائے گا۔ لیکن اپنے اعمال کی وہ سخت اور شدید سزا جس کا تحمل ایک لمحہ کے لیے بھی دشوار ہے، ہزاروں لاکھوں برس بُھگتنے کے بعد دوزخ سے نکالا جائے گا۔