نہیں لیکن کراہت اور بُرائی سے بھی خالی نہیں۔
علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے طلوعِ آفتاب ہونے سے پہلے نرخ طے کرنے (یعنی مال کی قیمت وغیرہ چکانے اور خرید و فروخت کرنے) سے اور دودھ دیتے ہوئے جانور کو ذبح کرنے سے منع فرمایا ہے (ابن ماجہ۔ حاکم)
۹۷:۔ عرف اور رواج یہ ہے کہ خرید و فروخت میں اکثر چیزوں کو کسی قدر جُھکتا ہوا تولتے ہیں یعنی کسی قدر زیادہ دیتے ہیں ۔ یہ جائز ہے یا نہیں؟ اور اصل مالک کے سوا اگر کوئی اس کا نائب اور ملازم کسی چیز کو وزن کرے تو اس کو بھی اس کا اختیار ہے یا یہ اس کا فعل خیانت سمجھا جائے گا؟
۔ مقررہ وزن سے کسی قدر جُھکتا ہوا اور زیادہ نہایت پسندیدہ اور مستحب امر ہے۔ اور نائب یا ملازم وغیرہ کو کبھی عرف اور رواج کے مطابق اُس کی اجازت ہے ، مالک کی اطلاع کے بغیر بھی اگر ایسا کرے گا تو ہرگز خائن نہ سمجھا جائے گا۔ البتہ خریدار کی رعایت سے اگر بلا اجازت مالک عرف و دستور سے زیادہ جُھکتا ہوا دے گا یا ایسی چیزوں کو جن کو زیادہ دینے کا دستور اور عُرف نہیں (مثلاً سونے چاندی میں ایسا کرے) تب خیانت میں داخل ہوگا۔ اصل مالک اگر اس قسم کی چیزوں میں بھی ذرا سا بڑھا جائے تو نہایت بہتر ہے اور باعثِ ثواب ہے۔
۹۸:۔ جناب سرورِ عالم ﷺ نے کبھی خود معاملہ کر کے بھی کوئی چیز خرید و فروخت فرمائی ہے یا نہیں؟
۔ بے شک بعض ضروریات کو آپﷺ نے خرید فرمایا ہے اور بعض چیزوں کو خود فروخت بھی کیا ہے۔
۹۹:۔ اس طرح بیچنا کہ جو شخص زیادہ قیمت دے وہی خرید لے (جس کو نیلام کہتے ہیں) جائز ہے یا نہیں؟
۔ جائز ہے۔ لیکن کسی اپنے آدمی کو قیمت بڑھانے اور خریداروں کو دھوکہ دینے کے لئے مقرر کر لینا ممنوع ہے جیسے کہ بعض لوگ جھوٹی بولی بولنے کے لئے آدمی مقرر کرلیتے ہیں جس سے خریدار زیادہ قیمت بول کر پچھتاتا ہے اور مال اُس کے ذمے پڑ جاتا ہے۔
جابر بن عبد اﷲؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے کہ جب تم وزن کیا کرو تو جُھکتا ہوا تولو (یعنی جس طرف مال رکھا ہوا ہے وہ پلّہ نیچا ہو جائے) (ابن ماجہ)
سوید بن قیس ؓ فرماتے ہیں کہ میں اور مخرفۃ العبدی (تجارت کے لئے) باہر سے کپڑا خرید کر مکّہ میں لائے تو رسول اﷲﷺ پیادہ ہمارے پاس تشریف لائے اور ایک پاجامہ کی قیمت طے کی اس کو ہم نے آپﷺ