سے گرم کھانا کھانے کا اتفاق نہیں ہوا تھا۔ (ابن ماجہ)
۸۰:۔کھانے کے بعد خلال کرنے کو لوگ ثواب بتلاتے ہیں یہ صحیح ہے یا غلط؟
۔واقعی موجبِ ثواب اور مستحب ہے مگر لوگوں کے سامنے بے تمیزی سے خلال کرنا اور تھوکنا مکروہ ہے۔ اسی طرح مسواک کر کے دوسرے کے سامنے خون بہانا جس سے اُن کو نفرت ہو مکروہ ومذموم ہے۔ یہ مسئلہ بڑے بڑے محدّثین نے لکھا ہے۔
:۔ابوایوب انصاری اور عطاء رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ میری امّت میں سے جو لوگ وضو میں (۱) اور کھانے پر (یعنی کھانا کھانے کے پیچھے) خلال کرتے ہیں وہ بہت خوب ہیں (احمد وطبرانی)
۸۱:۔دوچار مہینے یا سال بھر کے خرچ کے لئے اپنے اہل وعیال کے لئے ایک دفعہ غلّہ وغیرہ لے کر ڈال لینا کچھ مکروہ یا خلافِ توکل ہے یا کہ نہیں؟
۔ہرگز نہیں، اس قسم کے ذخیرے میں کچھ کراہت ہے اور نہ خلافِ توکّل۔
:۔ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ اپنی ہر ایک زوجۂ مطہرہ کو ہر سال خیبر(۲) کی پیداوار میں سے اسّی (۸۰) وسق خُرما اور بیس (۲۰) وسق جَو عطا فرماتے تھے۔ (بخاری وابوداو‘د)
۸۲:۔مشہور ہے کہ عصر کے کھانے پینے سے قبر میں عذاب ہوتا ہے اور کھانے والے کے جو صغیر سِن بچے مر گئے ہوں انکو جنّت میں کھانا دینا بند کر دیا جاتا ہے یہ صحیح ہے یا نہیں؟
۔عصر کے بعد کھانا پینا بالکل جائز ودرست ہے، ہرگز موجبِ عذاب نہیں اور نہ مُردہ بچوں کے رزق میں اس سے کچھ نقصان ہوتا ہے۔
:۔ سوید بن نعمان فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اﷲ ﷺ کے ہمراہ خیبر کے سال (یعنی جس سال خیبر فتح ہوا ہے خیبر پر فوج کشی اور فتح کرنے کے لئے) نکلے۔ جب صہباء میں پہنچے جو خیبر کے قریب ہے تو رسول اﷲ ﷺ نے عصر پڑھا کر اور نماز پڑھنے کے بعد کھانا منگایا (یعنی سب صحابہ سے فرمایا کہ اپنا اپنا کھانا لے آئیں) توستّو کے سوا کچھ نہ لایا گیا (یعنی سب کے پاس ستّو ہی تھا وہی لے آئے) آپ نے ارشاد فرمایا تو اس میں پانی مِلا کر سان لیا گیا۔ آپﷺ نے بھی کھایا ور ہم نے بھی۔ پھر مغرب کی نماز کے لئے اُٹھے تو آپﷺ نے کُلّی کر لی اور ہم نے بھی، اور وضو نہیں فرمایا۔ (بخاری۔ مؤطا۔ نسائی)
:۔ جابر بن عبد اﷲ فرماتے ہیں کہ جس سال مکہ فتح ہوا