گھنڈیوں کا ایک جُبّہ نکال کر دکھلایا اور کہا کہ نبی ﷺ جب دشمن سے مقابل ہوتے تو اس کو پہنا کرتے تھے (ابن ماجہ)
۸۹:۔ رسول مقبول ﷺ نے کبھی بِلاعمامہ کے صرف ٹوپی کو بھی پہنا ہے یا نہیں؟
۔ بعض دفعہ استعمال فرمایا ہے صحاح ستہ کی روایت ہے اشارۃً اور دوسری روایت سے صاف صاف یہ امر ثابت ہوتا ہے۔
:۔ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ سفید ٹوپی پہنا کرتے تھے (طبرانی)
:۔ ابن عباسؓ نے فرمایا ہے کہ رسول اﷲﷺ ٹوپی کو عمامہ کے نیچے بھی پہنتے تھے اور بدون عمامہ کے بھی اور کبھی (ضرورۃً) عمامہ بدون ٹوپی کے پہنتے تھے۔ (ابن عساکر)
۹۰:۔ مرد کو سونے کی انگشتری پہننا جائز ہے یا نہیں؟
۔ سونے کی انگشتری مرد کو حرام و ناجائز اور موجب نار ہے۔ مگر چاندی کی انگشتری جائز ہے بشرطیکہ ساڑھے چار ماشہ سے زیادہ نہ ہو اور لوہے کی انگوٹھی بھی ناجائز ہے۔
:۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے ایک شخص کو ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے دیکھا آپ نے اس کو نکال کر پھینک دیا اور فرمایا کہ بھلا کوئی تم میں سے آگ کے انگارے کو اُٹھا کر ہاتھ میں رکھ سکتا ہے(یعنی جیسے اُس کو ہاتھ میں نہیں لیتا اور ڈرتا ہے اسی طرح اس سے بچنا چاہئے) جب آنحضرت ﷺ تشریف لے گئے تو لوگوں نے اس سے کہا کہ اپنی انگشتری کو اُٹھا کر کام میں لے آ (یعنی فروخت کر کے کسی کام میں لگا لے) اس نے کہا کہ خدا کی قسم مَیں ایسی چیز کو کبھی نہ اٹھاؤں گا جس کو حضرت رسول اﷲﷺ پھینک چکے ہوں۔۱؎ (مسلم)
:۔ ابن عمررضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے سونے کی انگوٹھی کو (مردوں کے لئے) منع فرمایا ہے (ابن ماجہ)
:۔ انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی۱؎ تھا اور اس میں محمد رسول اﷲمنقوش تھا۔ (ابن ماجہ۔ ترمذی۔ بخاری۔ مسلم)
:۔ بریدہؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اﷲﷺ کی خدمت میں پیتل کی انگوٹھی پہن کر حاضر ہوا۔ آپﷺ نے فرمایا کہ کیا ہوا تجھ میں سے بتوں کی بُو کیوں آتی ہے؟ (یعنی اس انگشتری میں بتوں کی مناسبت ہے جائز نہیں) اس شخص نے اس کو نکال ڈالا اور لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوئے آیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا ہوا تو نے دوزخیوں کا زیور (لوہا) کیوں پہنا ہے؟ اس نے