کچھ ثواب ہے یا اس کے لئے سب دن برابر ہیں؟
۔ جمعہ کے روزاِن امور کو کرنا مسنون ہے ۔ لہٰذا جمعہ کے دِن کرنے میں نہایت ثواب اور فضیلت حاصل ہوگی جو دوسرے ایام میں نہیں مل سکتی۔
:۔ ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ جمعہ کے روز نماز کو جانے سے پہلے ناخن ترشواتے اور داڑھی میں سے (چھوٹے بڑے برابر کرنے کے لئے چند بال) کٹواتے تھے۔ (بزار و طبرانی فی الاوسط)
۳۹:۔ رسول اﷲ ﷺ وعظ ونصیحت کبھی منبر پر بیٹھ کر بھی فرماتے تھے یا ہمیشہ خطبہ کی طرح کھڑے ہو کر وعظ وتلقین کرتے تھے؟
۔ بعض دفعہ آپ بیٹھ کر بھی نصیحت فرماتے تھے۔
:۔ ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اﷲ ﷺ منبر پر بیٹھے اور ہم آپ کے گرد بیٹھ گئے (بخاری)
۴۰:۔ خطبہ پڑھتے ہوئے ہاتھ میں عصا اور چھڑی لینی جائز ہے یا نہیں؟
۔ یہ امر مسنون ہے جو ملک صلح سے قبضہ میں آتا وہاں صحابہ عصا یا کمان ہاتھ میں لے کر خطبہ پڑھتے تھے اور جو شہر جنگ کے بعد فتح ہوتے تھے وہاں تلوار (برہنہ نہیں کاٹھی اور غلاف میں) ہاتھ میں لے کر خُطبہ سُناتے تھے۔
:۔ براء رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے اپنے دست مبارک میں کمان یا عصا لے کر خطبہ سنایا۔ (ابن ابی شیبہ وابوداو‘د بروایت حکم بن حزن)
زکوٰۃ کا حکم
۴۱:۔ اگر کوئی شخص سال ختم ہونے سے پہلے ہی زکوٰۃ دے دے یا چند سال آئندہ کی زکوٰۃ اسی وقت دینا چا ہے تو دے سکتا ہے یا نہیں؟
۔ جس شخص کے پاس مال بقدر نصاب زکوٰۃ یعنی۱؎ بالفعل موجود ہے وہ سال تمام ہونے سے پہلے اُس کی زکوٰۃ بلکہ آئندہ کئی سال کی زکوٰۃ بھی دے سکتا ہے۔ اور موجودہ روپیہ سے زیادہ کی زکوٰۃ بھی ادا کر سکتا ہے۔ مثلاً شوال کے مہینے میں سال بھر پورا ہو کر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ یہ نیک بندہ محرم ہی کے مہینہ میں یا رجب میں ادا کرنا چاہے تو ادا کر سکتا ہے۔
اسی طرح آئندہ چند سال کی زکوٰۃ بھی اسی وقت ادا کر سکتا ہے۔ اور جس کے پاس مثلا دو سَو (۲۰۰) روپیہ موجود ہے اور کہیں سے اور مال مِلنے کی اُمید بھی ہے تو