معاصی کا اندیشہ رفع ہوجاتاہے۔ البتہ نکاح صرف حظ نفس کے خیال سے نہ ہو بلکہ ادائے سنت اور عفت وپرہیز گاری کا خیال ہونا چاہئے۔ نکاح تو ایک مرغوب و مسنون امر ہے۔ جو امور دنیاوی محض مباح ہیں ان کو بھی اگر نیک نیتی اور ثواب کے خیال سے کرے گا تو باعثِ اجر ہوگا۔
:۔ عبد اﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ اے جوان لوگو! جو شخص تم میں سے نکاح کا مقدور رکھتا ہو اس کو چاہئے کہ نکاح کرے۔ اس لئے کہ وہ نظر کو نیچی کرنے والا اور شرمگاہ کو (گناہ و حرام سے) بچانے۱؎ والا ہے۔ اور جس شخص کو مقدور نہ ہو (یعنی مہر وغیرہ کی طاقت نہ ہو) اس کو لازم ہے کہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کے لئے خصّی ہونا ہے۔ (بخاری ومسلم ، ترمذی۔ ابوداو‘د)
:۔ ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ تین شخص ایسے ہیں کہ ان کی مدد کرنا خدا تعالیٰ نے اپنے ذمّہ پرلے لیا ہے( اوّل) خدا کی راہ میں جہاد کرنے والا (دوم) وہ مکاتب۱؎ جو ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔ (سوم) وہ نکاح کرنے والا جو پرہیزگاری (اور گناہ سے بچنے) کی نیت رکھتا ہو۔ (بخاری ومسلم ، ابن ماجہ)
:۔ ابوایوّب رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ چار باتیں انبیاء کی سنت ہیں: حیا کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا، نکاح کرنا (ترمذی)
۵۴:۔ عقد نکاح کے وقت اکثر جگہ کسی قدر خُرما لٹا دینے کا دستور ہے۔ یہ لٹانا اور ایسے خُرما کا لینا درست ہے یا نہیں؟
۔ یہ فعل جائز ومسنون ہے اور ایسے خُرما کو لوٹ لینے میں کچھ حرج اور برائی نہیں۔ البتہ اگر آدمیوں کی تکلیف اور گرنے پڑنے کا اندیشہ ہو تو نہ کرنا چاہئے۔
:۔ عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اﷲ ﷺ کسی کا نکاح کرتے یا خود اپنے نکاح کرتے تو خُرما بکھیر دیتے تھے۔ (یعنی پھینک کر لٹا دیتے تھے) (بیہقی)
۵۵:۔ نکاح اور دوسری خوشی یا عید وغیرہ میں مبارکباد دینا جائز ہے یا نہیں؟
۔ اس قسم کے مواقع اور خوشی میں مبارک باد دینا مستحب و مسنون ہے۔
۵۶:۔ خوشی کی خبر لانے والے کو کچھ انعام دینا جائز ہے یا ممنوع؟
۔ جائز ہے بلکہ مسنون۔ رسول اﷲ ﷺ نے اپنے صاحبزادے ابراہیم کے تولّد کی خوشخبری سنانے کے صلہ میں ابورافع کو ایک غلام اور کچھ کپڑا انعام دیا تھا۔