علاج معالَجہ ،گورو کفن، حُسنِ ظن
۱۲۲:۔ کسی آرزو کی وجہ سے اپنی موت میں تاخیر چاہنا یا کسی کے دیکھنے کی آرزو و حسرت کرنا کچھ مذموم ہے یا نہیں؟
اس میں کوئی مذمت اور بُرائی نہیں، تاخیر موت کی دعا بھی ہر حالت میں جائز ہے خصوصاً امور خیر کے انجام کے لئے اور آرزوئے ملاقات بھی جائز ، خصوصاً صلحاء کی ملاقات کی آرزو جومستحب و مسنون اور باعثِ فلاح ہے۔
ام عطیہؓ فرماتی ہیںکہ رسول اﷲﷺ نے (ایک دفعہ کسی جگہ) ایک لشکر بھیجا اس میں علیؓ بھی شریک تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ (اس کے کچھ عرصہ کے بعد) میں نے رسول اﷲﷺ کو ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا اور یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ یا اﷲ! مجھ کو جب تک علیؓ کی صورت نہ دکھلا دے تب تک نہ مارنا (یعنی علیؓ کی واپسی تک زندہ رہوں) (ترمذی)
۱۲۳:۔ علاج اور پرہیز کرنا جائز ہے یا بوجہ خلاف توکّل ہونے کے ناجائز اور مذموم ہے؟
۔ دنیا چونکہ عالَم اسباب ہے لہٰذا دوا اور علاج کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ سے شفا طلب کرنا کچھ خلافِ توکل نہیں اور جن اسباب سے بُرے نتائج پیدا ہوں ان سے بچنا ضروری ہے۔ علاج ہو یا نہ ہو نظر ہر وقت خالقِ کائنات پر رہنی چاہئے کیونکہ دوا میں اثر بخشنے والا اور علاج کے بعد شفا دینے والا بھی وہی ہے۔ اور بُرے اسباب سے پرہیز کرنے کے بعد بھی بُرے نتائج سے بچانا اسی کاکام ہے۔
اُسامہؓ بن شریک فرماتے ہیں کہ ایسے وقت میں کہ آپ کے تمام صحابہ خاموش بیٹھے ہوئے تھے مَیں رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیٹھ گیا کہ اِدھر اُدھر سے اَعراب (دیہاتی اور جنگلی آدمی) آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ کیا ہم علاج کیا کریں؟آپ نے فرمایا کہ ہاں علاج کیا کرو کیونکہ خدا تعالیٰ نے بڑھاپے کے سوا کوئی مرض ایسا پیدا نہیں فرمایا جس کی دوا پیدا نہ فرمائی ہو۔ اگر اسی مرض کی دوا موقع پر پہنچ گئی تو مریض کو بحکمِ خدا شفا ہوجاتی ہے۔(ابوداؤد۔ ترمذی۔ احمد ۔بخاری بعضہ)
اُم منذرؓ (انصار میں کی ایک عورت) فرماتی ہیں کہ ہمارے یہاں رسول اﷲﷺ تشریف لائے اور علیؓ جو مرض کی وجہ سے نقیہ و ناتواں ہو رہے تھے آپ کے ہمراہ تھے ہمارے یہاں کھجور کے خوشے لٹکتے تھے۔ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ اے علیؓ! تم نہ کھاؤ کیونکہ تم نقیہ وضعیف ہو(تم کو نقصان دے گا)اُم منذرؓ کہتی ہیں کہ پھر ہم نے جَو کا آٹا اور چقندر ملا کر آں حضرت ﷺ کے لئے (حریرہ) بنایا تو آپ نے علیؓ سے فرمایا کہ اس میں سے کھاؤ یہ