M
الحمدﷲ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی!
گزشتہ کچھ عرصہ قبل ۱۱؍ مارچ ۲۰۰۷ء سری لنکا کے علمائ، فضلاء اور جمعیت علماء سری لنکا کی دعوت اور خواہش پر حضرت اقدس مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر مدیر جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون و نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کی سربراہی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا ایک نمائندہ وفد ہفت روزہ تعلیمی، تبلیغی اور تربیتی دورہ پر سری لنکا گیا، وفد کی کارگزاری کیا رہی؟ اور وہاں اس کی مصروفیات کیا تھیں؟ اس سلسلہ کی مفصل رپورٹ کی ضرورت تھی، مگر افسوس کہ یہ کام لیٹ پر لیٹ ہوتا رہا، تاہم ’’کل امر مرہون بوقتہٖ‘‘ کے مصداق، دیر سے سہی مگر بہرحال اس دورہ کی مفصل رپورٹ پیش خدمت ہے، ملاحظہ ہو: سری لنکا سارک ممالک کے ان چھوٹے ملکوں میں سے ہے جو نسبتاً غریب اور طوائف الملوکی کا شکار ہے اور وہاں ایک عرصہ سے تامل ناڈو کے شدت پسندوں کا زور رہا ہے اور وہاں کے شدت پسند گروپ کا مطالبہ رہا ہے کہ اسے آزادی دی جائے۔ ورلڈ میپ یعنی دنیا کے نقشہ میں اس کا محل وقوع اور اس کا رقبہ دیکھا جائے تو یہ انڈیا کے بالکل قریب سمندری جزیرہ ہے جو پان کے پتہ جیسا لگتا ہے، اسی لئے اس کو انڈیا کی آنکھ کا آنسو بھی کہا جاتا ہے، اس ملک میں بُدھ مذہب کے ماننے والے بُدھسٹوں کی حکومت ہے۔ اس میں ہندوئوں، عیسائیوں اور مسلمانوں کی ملی جلی آبادی ہے۔ ہندو، عیسائی اور مسلمان اقلیت میں ہیں اور ان اقلیتوں میں مسلمان کل آبادی کا ۲۰ فیصد ہیں۔ اس ملک میں پان، چائے، انناس، ناریل کی پیداوار زیادہ ہے، اس کا سب سے بڑا شہر کولمبوہے اور وہی اس کا دارالحکومت ہے، مسلمانوں میں مقامی حضرات کے علاوہ ہندو پاک کے میمن حضرات کی خاصی آبادی ہے، مسلمان ماشاء اللہ مالی اور تجارتی اعتبار سے مستحکم ہیں، چونکہ یہ ساحلی ملک ہے، اس لئے یہاں کی مقامی مسلم آبادی شافعی المسلک ہے، مگر یہاں کے مسلمانوں کی زیادہ تر آبادی ہندو پاک کے دیوبندی مدارس کی فیض یافتہ ہے، اسی لئے یہ اپنی نوعیت کی واحد شافعی المسلک آبادی ہے جو شافعی ہونے کے باوجود اپنے آپ کو دیوبندی کہتی ہے، سب سے بڑی خوبی کی بات یہ ہے کہ یہاں فروعی مسائل کے اختلاف میں کسی نزاع اور جھگڑا کا عنصر نہیں ہے، سب مسلمان باہم شیر وشکر رہتے ہیں اور سب اپنے دینی اور مسلکی مفاد میں متحد ہیں۔