!M
’’الحمد ﷲ وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفی‘‘
گزشتہ دنوں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رفیق کار اور سیالکوٹ کے مبلغ مولانافقیراﷲ اختر صاحب کا ایک مکتوب موصول ہوا۔ جس کے ساتھ بے نام کا ایک سوال نامہ بھی منسلک تھا۔ اس سوال نامے میں پوری امت مسلمہ، دنیا بھر کے مسلمانوں، اسلام کے نام لیواؤں اور حضرت محمدﷺ پر ایمان لانے والوں کو مخاطب کرکے اس کے جواب کا مطالبہ تھا۔
یہ بھی مولانا فقیراﷲ اختر صاحب ہی کے خط سے معلوم ہوا کہ یہ سوال نامہ کینیڈا کے قادیانیوں نے کینیڈا میں رہائش پذیر ایک مسلمان نوجوان کو دیا اور کہا کہ اس کا جواب دو۔ چنانچہ وہ سوال نامہ پھرتا پھراتا مولانا فقیر اﷲ اختر صاحب کے پاس پہنچا تو انہوں نے راقم الحروف سے اس کے جواب کی فرمائش کی۔
بلاشبہ مجھے اس کا پہلے بھی علم، بلکہ یقین تھا کہ قادیانیت، اسلام کی ضدونقیض ہے اور جس طرح آگ وپانی اور دن ورات کا اجتماع محال ہے۔ ٹھیک اسی طرح قادیانیت اور اسلام کا اکٹھا ہونا بھی محال ہے۔
ہاں! یہ ضرور ہے کہ قادیانی سیدھے سادے مسلمانوں کو اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ کے نام سے دھوکا دیتے ہیں۔ ورنہ انہیں اسلام اور پیغمبر اسلامﷺ سے جتنا بغض، عداوت اور نفرت ہے شاید ہی دنیا کے کسی بدترین کافر ومشرک کو ان سے اتنا بغض وعداوت ہو۔
بلاشبہ اس خط کو پڑھنے کے بعد قادیانی امت کی اسلام دشمنی اور نبی امیﷺ سے ان کی دلی نفرت وعداوت کم ازکم میرے لئے علم الیقین سے نکل کر عین الیقین کے درجے میں آگئی۔
یقین جانئے! کہ اگر اس سوال نامے کے ساتھ مولانا فقیر اﷲ اختر صاحب کا تعارف نامہ اور قادیانیوں کے روایتی سوالات نہ ہوتے تو شاید دوسرے سیدھے سادے مسلمانوں کی طرح، میں بھی اس کو کسی متعصب عیسائی، یہودی، پرلے درجے کے کسی ملحد، اسلام دشمن کافر اور مشرک کی دریدہ دہنی قرار دیتا۔
بہرحال میں سمجھتا ہوں کہ اس سوال نامے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ مسلمانوں کا وہ طبقہ، جو قادیانی دجل، فریب، الحاد، زندقہ اور ان کے گھناؤنے کردار سے ناآشنا تھا۔ یا ان کے منافقانہ ظاہری ’’حسن اخلاق‘‘ سے متأثر تھا۔ کم ازکم اس کے سامنے قادیانیت کی اسلام دشمنی اور