چھوڑ کر اپنی پڑھائی اور کمائی کو چھوڑ کر شامل ہوتا ہے۔ مرکز سے کوئی مربی، انسپکٹر (چندوں کی چیکنگ والا عملہ) آئیںیا وقف عارضی پر کوئی آئے تو اسے اپنا ذاتی مہمان سمجھ کر اس کے لیے اپنی حیثیت سے بڑھ کر خرچ بھی کرتا ہے اور ان کے ناز بھی اٹھاتا ہے۔ اپنے تعلیمی اداروں میں اپنے کلاس فیلوز کی قادیانی ہونے کی وجہ سے مخالفت بھی برداشت کرتا ہے۔ جب ہر روز یا عموماً اپنے کلاس فیلوز کی طرف سے ہتک آمیز رویہ بھی برداشت کرتا ہے اور نتیجتاً ایک الگ تھلک، سہمے اور احساس کمتری میں مبتلاء طالب علم کے طور پر گزارا کرتا ہے۔ اپنی اس کمزوری کی وجہ سے انہی ذہنی صلاحیتوں کو بہتر طور پر استعمال نہ کرسکنے کی وجہ سے وہ علمی اور عملی ترقی میں پیچھے رہ جاتا ہے اسے ہر طرف اپنے مخالف نظر آتے ہیں۔ وہ اپنا دائرہ احباب بہت محدود رکھتا ہے۔
وہ اپنی احساس کمتری اور احساس محرومی کی وجہ سے غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتا اور اکثر الگ تھلگ رہتا ہے جب وہ تعلیمی سلسلہ کو ختم کرکے نوکری کی تلاش میں نکلتا ہے تو انہی کم پبلک ریلٹنگ کی وجہ سے نوکری کی تلاش میں مشکل پیش آتی ہے اگر ملازمت مل جائے تو ہم پیشہ افراد سے وہ الگ تھلگ رہنے لگے گا۔ کیوں اگر وہ مکس ہو بھی جائے تو جماعتی ٹریننگ اسے الگ رہنے پر مجبور کردے گی۔ کیونکہ اسے بچپن سے یہ سکھایا گیا ہے کہ غیر قادیانی کبھی بھی آپ کے دوست نہیں ہوسکتے۔ کسی بھی غیر قادیانی کو دوست بنائو تو اسے تبلیغ ضرور کرنی ہے اگر وہ تبلیغ نہ مانے تو کہہ دو یہ بنجر زمین کی طرح ہے جس پر محنت بیکار جائے گی۔ پھر کسی بھی غیر قادیانی کے دوست کا کوئی رشتہ دار فوت ہو جائے تو اس قادیانی نے نہ اس کی نماز جنازہ میں شامل ہونا ہے نہ اس کے پاس افسوس کے لیے جا کر فاتحہ پڑھنی ہے۔ بلکہ اس انتظار میں رہے گا کہ ۱۰دن سے زائد عرصہ گزر جائے تو جا کر بغیر فاتحہ پڑھے گزارا ہو جائے۔ ان حالات میں قادیانیوں کا محدود ہونا اور الگ تھلگ ہونا قابل فہم ہے۔ کوئی ’’مخلص قادیانی‘‘ کسی سیاسی جماعت، کسی مذہبی جماعت، کسی ویلفیئر ایسوسی ایشن، کسی سپورٹس کمیٹی، کسی بھی عوامی فورم میں ایکٹیو نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اس کی ذہنی اپروچ کو محدود کر دیا ہے۔
اتنی ساری قربانیوں کے بعد ایک مخلص قادیانی کو کیا ملتا ہے؟ اگر وہ چندہ نہ دے تو ساری زندگی کی ’’ریاضت‘‘ کھوہ کھاتے۔ اور اگر صرف چندہ دے تو بغیر ان ساری قربانیوں کے جماعت کے لیے قابل قبول اس طرح تو ایک مخلص قادیانی کے ساتھ سراسر زیادتی ہوگی کہ اس تمام محنتوں کا اسے کیا ملا۔