تھے بعد میں حالات بدل گئے اور پھر یوں کہا ’’میں کبھی آدم کبھی موسیٰ، کبھی یعقوب ہوں ’’نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۰۳، خزائن ج۲۱ ص۱۳۳) اور آخر بات یہاں تک پہنچی کہ:
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں(اخبار بدر ج۲ ش۴۳، مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ)
مرزا قادیانی کی طرف سے ظلی نبی، امتی نبی، بروزی نبی کی اصطلاحات سے نہ صرف کنفیوژن پیدا ہوئی بلکہ تمام دعائیں گڈمڈ ہوگئیں اپنے آپ کو اس دور کے محمد رسول اللہ(ظلی اور بروزی طور پر) کہا عیسیٰ ابن مریم کہا اور بھی بہت کچھ کہا یہاں تک کہ غلام احمد نام بھاری محسوس ہونے لگا کیونکہ یہ تو محمدؐ کے غلام کی عکاسی کر رہا تھا۔ جبکہ مرزا قادیانی قرآن مجید میں آنے والے نبی احمدؐ (جو کہ محمدﷺ کا قرآنی نام تھا) کے خود مصداق بن رہے تھے۔ اس ساری کنفیوژن کا نتیجہ یہ نکلا کہ غلام احمد نام چبھنے لگا قادیانیوں نے ناصر احمد، طاہر احمد نام اس لئے رکھنے شروع کئے کہ احمد، مرزا غلام احمد قادیانی کا نام ہے جیسے مسلمان محمد طاہر رکھتے ہیں، محمد شریف، محمد منور وغیرہ رکھتے ہیں۔
آپ کو قادیانیوں میں احمد والے نام کثرت سے ملیں گے مگر محمد نام نہیں ملے گا۔ ہوسکتا ہے کسی شہر و ضلع میں کسی قادیانی نے بھول کر یا مسلمان آبادی سے متاثر ہو کر محمدؐ کا نام استعمال کرلیا ہو اس طرح تو بعض مسلمانوں نے بھی غلام احمد بشیر احمد وغیرہ نام رکھے ہوئے ہیں اس وقت اگر قادیانی جوانوں (۴۰ سال تک) اور بچوں کے ناموں کا جائزہ لیں تو غلام محمد، غلام مصطفی، غلام مجتبیٰ یا محمدؐ سے شروع ہونے والے نام نہیں ملیں گے۔ اگر کسی قادیانی بچے کا نام محمد سے شروع ہوا تو یقینا اس بچے کا والد کمزور قادیانی ہوگا ’’مخلص قادیانی‘‘ نہیں ہوسکتا یا پھر اگر تحقیق کی جائے تو کسی مسلمان نے نام رکھا ہوگا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ قادیانیوں میں ’’غلام احمد‘‘ نام بہت کم ملے گا ان کے ساتھ محمد کی بجائے احمد تو ہوگا مگر غلام احمد نہیں ہوگا۔ حالانکہ قادیانی کے نبی کا نام ’’غلام احمد‘‘ ہے تو انہیں ’’غلامِ غلام احمد‘‘ نام رکھنا چاہیے یا محمد بشیر کے وزن پر ’’غلام احمد بشیر‘‘ رکھنا چاہیے مگر نہ تو ’’غلامِ