طرف توجہ دلانا ہے۔ یہ ۱۹۸۹ء کی بات ہے کہ ضلع جہلم کے امیر قادیانی جماعت کی والدہ فوت ہوگئیں۔ حسب معمول پھڑی ڈال دی گئی حالانکہ جماعت اس سے منع کرتی آئی ہے وہاں پر افسوس کے لیے آنے والے عام مسلمان جب فاتحہ کے لیے کہہ کے ہاتھ اٹھاتے تو امیر جماعت قادیانی خود بھی ان کے ساتھ شامل ہو کر فاتحہ پڑھنا شروع ہو جاتے جب کئی بار ایسا ہوا تو قادیانی نوجوانوں نے شدت سے اس بات کو محسوس کیا کہ ہمیں تو کہا جاتا ہے ہاتھ اٹھا کر فاتحہ نہیں پڑھنی چاہیے اور خود امیر جماعت اس طرح کر رہا ہے یہ بات جماعت میں گردش کرنے لگی۔ ۱۹۹۰ء میں محمود آباد جہلم کا دو افراد پر مشتمل ایک وفد اس وقت کے امیر مقامی (پاکستان میں مرزا طاہر احمد کے جانشین) مرزا منصور احمد ناظر اعلیٰ صدر انجمن احمدیہ پاکستان سے ملا اور باتوں کے علاوہ جب یہ شکایت کی کہ جماعت تو فاتحہ پڑھنے پر منع کرتی ہے اور امیر جماعت قادیانی ضلع جہلم اپنی والدہ کی وفات پر خود ہاتھ اٹھا کر فاتحہ پڑھتے رہے ہیں تو ناظر اعلیٰ نے ’’فرمایا‘‘ تو کیا ہوا۔ فاتحہ ہی تو پڑھی ہے نا۔ فاتحہ کیا ہے؟ ایک دعا ہی تو ہے دعا سے کون روکتا ہے؟ آپ کسی کے پاس جائیں تو وہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اگر امیر جماعت نے پڑھ لی ہے تو ٹھیک کیا ہے۔
اب یہ جواب دو افراد (ملک بشیر احمد، ملک حفیظ جو خاکسار کے بڑے بھائی ہیں) کے لیے خاصا حیران کن اور پریشان کن تھا اس گرما گرم بحث میں دفتر کے افراد بھی وہاں آگئے وہ بھی ناظر اعلیٰ کے اس جواب سے خاصے حیران ہوئے۔ باہر نکلتے ہوئے ان ممبران نے کہا کہ آپ حضور کو ان کی شکایت کردیں۔ یہ کیا کہہ گئے ہیں؟ اس سال جلسہ سالانہ لندن پر میرے بھائی ملک حفیظ احمد گئے اور انہوں نے ساری بات من و عن وہاں لکھ کر مرزا طاہر احمد تک پہنچا دی اس پر کیا کارروائی ہوسکتی تھی؟ ناظر اعلیٰ مرزا طاہر احمد کے بھائی تھے بھلا ان کے خلاف کارروائی ہوسکتی تھی؟ کارروائی تو ان افراد کے خلاف ہوسکتی تھی جن کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے وہاں جا کر بات کیوں کی۔ اگر وہ بات نہ کرتے تو ناظر اعلیٰ یہ باتیں نہ کرتے قصور تو بات پوچھنے والے کا ہوا نا۔
اب قادیانیوں کے لیے دو آسان راستے سامنے آگئے ہیں اگر کسی مجلس میں فاتحہ پڑھنی پڑ جائے تو پڑھ لیا کرو اور دل کو تسلی دے دو کہ ناظر اعلیٰ نے کہا کہ جائز ہے اور اگر قادیانیوں میں بیٹھ کر نہ پڑھنی پڑھے تو کہہ دو مرزا قادیانی نے منع کیا تھا اور قادیانی بھی حیران ہوں گے کہ ناظر اعلیٰ نے ایسا کیوں کہا تھا کہ جائز ہے؟ ان کو تو علم نہیں میں یہ گتھی سلجھائے دیتا ہوں اصل میں امیر جماعت قادیانی ضلع جہلم مرزا منصور احمد کے بھائی مرزا منیر احمد کی فیکٹری پاکستان چپ بورڈ و فیکٹری جہلم کے قانونی مشیر تھے آخر تعلقات اور مروت بھی کچھ چیز ہوتی ہے اور روز روز کی ضرورت اور ’’پردہ