تھا۔ وہ نظام اب عملاً ختم ہوچکا ہے مگر جو ڈھانچہ مرزا محمود قائم کر گئے تھے اس کے آثار ابھی تک موجود ہیں۔ اس انتظامی ڈھانچہ کے مطابق سب سے اوپر ’’خلیفہ‘‘ (امام جماعت) ان کے بعد ناظر اعلیٰ اور اس کی نظارتیں (حکومت کی وزارتوں کی طرح) پھر صوبائی امیر اور اس کی مجلس عاملہ، پھر ضلعی امیر اور اس کی مجلس عاملہ، پھر مقامی امیر/ صدر جماعت اور اس کی مجلس عاملہ، (یہ سب سے چھوٹا یونٹ ہے) جماعت میں یہ فلسفہ پایا جاتا ہے جو نظام ختم ہونے کے باوجود قائم ہے کہ خلیفہ خدا بناتا ہے اور مقامی امیر خلیفہ کا نمائندہ ہے۔ لہٰذا مقامی امیر/صدر جماعت خدا کا نمائندہ ہے۔
مقامی امیر/ صدر جماعت کے الیکشن کے بارے میں پہلے بتایا جاچکا ہے کہ کسی بھی جماعت کے چندہ دہندگان کو اکٹھا کرکے صدر جماعت کا الیکشن کروایا جاتا ہے۔ ووٹر (چندہ دہندگان) کی اہلیت اس کا چندہ دینا ہے۔ ایک شخص جو اخلاقی لحاظ سے کتنا ہی برا کیوں نہ ہو، بے دین ہو، بد معاش ہو، ظالم ہو اور ڈانگ مار ہو اگر الیکشن کے قبل اپنا چندہ ادا کر دیتا ہے تو وہ نہ صرف ووٹر ہے بلکہ مجلس عاملہ کا ممبر بننے کی اہلیت رکھتا ہے۔ بلکہ صدر جماعت بھی بن سکتا ہے اور ایک دوسرا شخص خواہ کتنا ہی شریف کیوں نہ ہو، نمازی، پرہیزگار اور متقی کیوں نہ ہو اگر اس کے ذمہ چھ ماہ یا اس سے زائد عرصہ کا چندہ بقایا ہے تو اس کو ووٹر لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔ گویا مذہبی عہدیدار کے لیے چندہ (پیسے) بنیادی شرط ہے نہ کہ مذہبی اور اخلاقی حالت۔
دیہاتی مجالس میں جب مقامی قادیانی اکھٹے ہوتے ہیں تو جاگیردار، وڈیرے اور پھڈے باز کو اہمیت دی جاتی ہے پھر الیکشن کے وقت طریقہ کار ایسا رکھا جاتا ہے کہ وڈیرے، پھڈے باز کے لیے آگے آنے کے روشن امکانات ہوتے ہیں۔ کیونکہ الیکشن کے وقت سب ووٹر اکٹھے بیٹھ جائیں گے۔ پھر ایک شخص اٹھ کر ایک دوسرے شخص کا نام صدر جماعت کے لیے پیش کرے گا۔ جس کا نام پیش کیا گیا ہے وہ بے شک یہ عہدہ نہ لینا چاہے اسے زبردستی ’’اقتدار‘‘ دینے کی کوشش کی جائے گی۔ پھر ایک شخص اس نام کی تائید کرے گا اب کسی اور شخص کا نام پیش کیا جائے گا اور پھر اس کے نام کی تائید ہوگی تو اس طرح دو نام ایک عہد کے لیے سامنے آگئے۔ دونوں افراد اس عہدے کے ’’امیدوار‘‘ بنتے ہیں۔ کیونکہ ان کی اس اقتدار کے لیے اپنی مرضی شامل نہیں۔
اب ووٹنگ کا مرحلہ شروع ہوگا۔ ووٹروں سے کہا جائے گا کہ جو پہلے ’’ناامیدوار‘‘ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں وہ ہاتھ کھڑا کریں۔ اب اگر پہلا ’’امیدوار‘‘ جاگیر دار، وڈیرہ ہے۔ تو لازماً اور یقینا وہ شخص زیادہ ووٹ لے جائے گا۔ کون ہے جو اپنے علاقے کے جاگیردار، وڈیرے، پھڈے باز۔ شخص کے سامنے دوسرے کو ووٹ دے کر دشمنی مول لے؟ اگر دوسرا شخص درج بالا