والی میں قاری خبیب احمد عمرؒ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اس کے بعد مسجد کے لیے اپنی زمین میں سے ۸ مرلے جگہ بطور عطیہ دی جہاں اب ۸ کی بجائے ۱۶ مرلے جگہ پر مسجد ختم نبوت بمعہ مدرسہ تعمیر ہوچکی ہے۔ملک حفیظ احمد اسلام قبول کرنے سے قبل قادیانی جماعت کے سرگرم رکن، فدائی اور جنونی قسم کے قادیانی تھے۔ وہ محمود آباد جہلم کی جماعت کے منتخب کردہ سیکرٹری اصلاح و ارشاد (سیکرٹری تبلیغ) تھے۔ قادیانی جماعت کی بد اعمالیوں، بے انصافیوں، مظالم اور بے اصولیوں کو دیکھتے ہوئے ان سے متنفر ہو کر علیحدہ ہوئے تو جماعت کے سرکردہ سیخ پا ہوگئے۔
مرزا طاہر احمد کے بھتیجے مرزا نصیر احمد طارق، مالک پاکستان چپ بورڈ فیکٹری جہلم امیر جماعت قادیانی ضلع جہلم نے میرے اور بھائی حفیظ احمد کے خلاف تقاریر شروع کردیں جس میں واضح طور پر لیکھرام، بھٹو اور جنرل ضیاء الحق کے انجام کا حوالہ دے کر ہمیں اور خصوصاً بھائی حفیظ احمد کو آنے والے ’’معجزاتی‘‘ انجام سے ڈرایا۔ امیر ضلع کے حکم پر جماعت کے مربی فرحت نے خطبات اور تقاریر میں ان معجزوں سے ڈرایا۔ عید الفطر کے موقع پر خصوصاً دھمکی آمیز تقریر کرکے انجام کی قربت کا یقین دلایا۔
امیر ضلع جہلم نے نوجوانوں کو پیغام بھیجا کہ اب قربانیاں دینے کے لیے تیار ہو جائو۔ جب ماحول کو اچھا خاصا گرم کرلیا تو اس دوران عطیہ کردہ قطعہ زمین پر مسلمانوں کی طرف سے مسجد ختم نبوت کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ وہاں مسلمانوں کے اجتماع میں علماء نے قادیانیوں کو خبردار کیا کہ ملک حفیظ کو اکیلا نہ سمجھ لینا اور ’’معجزانہ دہشت گردی‘‘ سے باز رہنا۔ جس کی وجہ سے ماحول خاصا ٹھنڈا ہوگیا۔
اب جماعت ایک بار پھر معجزہ بنانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے اب انہوں نے ایک مسلمان (کٹھ پتلی) کا بندوبست کرلیا ہے۔ پوری جماعت اس کے ساتھ تعاون کرکے حفیظ احمد کے خلاف اسے پوری طرح ’’چارج‘‘ کر رہی ہے۔ ملک حفیظ احمد اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمہ بنوا رکھا ہے۔ اب جماعت اس کے ذریعہ ’’معجزہ سازی‘‘ کی کوشش میں مصروف ہے۔ مسلمان اس کٹھ پتلی کو کئی بار منع کر چکے ہیں مگر وہ بعد میں پھر چارج ہو جاتا ہے۔ میں اس مضمون کے ذریعہ ارباب حل و عقد کو ہوشیار کرنا چاہتا ہوں کہ جس ’’معجزہ‘‘ کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اس کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ اگر خدانخواستہ بھائی حفیظ یا اس کے بچوں یا ’’معجزہ سازی کی رینج‘‘ میں آنے والے کسی شخص کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی تو اسے قادیانی جماعت کی دہشت گردی