ثابت ہوا ہے کہ حقہ مضر ہے اگرچہ آئندہ چل کر ہو ۔ لہذا اصل اس میں حرمت ہی ہوگی بلکہ اس میں شک بھی ہوتا تو بھی حرمت ہی کی جانب کو غلبہ ہوتا جیسا کہ یہی شرعی قاعدہ ہے اس واسطے کہ روایت ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا : حلال بھی ظاہر حرام بھی ظاہر ہے ، اور ان دونوں کے درمیان میں مشتبہ چیزیں ہیں ، اکثر لوگ انہیں نہیں جانتے ہیں ، پس جو شخص شبہات سے بچتا رہا اس نے اپنا دین اور عزت بچالی، اور جو شبہات میں پڑ گیا وہ حرام میں پڑا جیسے احاطے کے گرد چروانے والا کہ عنقریب اس کے اندر گھس جائے گا ‘‘۔ ۱؎
حسن بن عمار مصری شرنبلالی حنفی منظومۃ ابن وھبان کی شرح میں فصل الکراھیۃ والاستحسان کے تحت تحریر فرماتے ہیں :
’’ ایک اہم مسئلہ بھنگ کی مناسبت سے ذکر کرناچاہتاہوں وہ یہ کہ ایک بڑی شخصیت نے مجھ سے تمباکو پینے کے بارے میں جو اس زمانہ میں وجود میں آیا سوال کیا تھا تو میں نے کہا کہ جو چیز شرعاً استعمال کی جاتی ہے اور اندر پہنچتی ہے یا تو وہ غذا ہوگی یا دوا ۔ اور غذائیت تو اس میں مفقود ہے اور اگر دوا تصور کیا جائے تو دوا کا دائمی استعمال نہیں ہوتا کیونکہ اس کاالٹا اثر ہوتاہے اور یہ جائز نہیں ۔ جب کہ اس کے دیگر نقصانات بھی ہیں مثلاً مال کا ضائع کرنا تمباکو خرید کر ، جسے دیندار لوگ پسند نہیں کرتے ۔ اور تمباکو نوش کااپنے منہ کی بدبو سے دوسرے کو تکلیف پہنچانا ، نص حدیث سے لہسن پیاز کھانے والا مساجد میں حاضر ہونے سے منع کردیا گیا ہے اور اس شخص کو تمباکو نوش کی آگ سے جلادینا جو لاپرواہی سے گزرے اس شیطان کی
------------------------------