کے نام سے نیکوٹینNICOTINE کا مادہ ایجاد ہواجو تمباکو کا بنیادی جز قرار دیا جاتا ہے، پھر یہیں سے یہ بیماری دنیا کے مختلف ملکوں میں عام ہوئی اور وقتی طور پر ذہنی سکون حاصل کرنے کے لیے لوگوں نے اس کا استعمال شروع کردیا، پہلی عالمی جنگ ۱۹۱۴۔۱۹۱۸ کے دوران باہم دست و گریباں حکومتوں نے اپنے فوجیوں کو چاق وچوبند بنانے کے لیے مفت طریقے سے اس کو تقسیم کیا، اور اس کو بھی ایک ہتھیار کے طور پراستعمال کیا۔
اگرچہ وقتی طور پرتمباکو نوشی سے ایک سرور کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور اس کی وجہ سے انسان اس کا عادی بن جاتا ہے پھر یہ عادت اس قدر راسخ ہوجاتی ہے کہ اس سے چھٹکارا پاناتقریباً ناممکن تصور کیا جاتا ہے ۔
تمباکو کے تفصیلی مطالعہ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ تمباکو کے اندر ۲۵۰؍ زہریلے مادے موجود ہیں ،ان میں سب سے بنیادی زہر نیکوٹین ہے، اس کا سب سے برا اثر دل کی دھڑکن اورہائی بلڈ پریشر کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے اسکے علاوہ اور دوسری بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جیسے پھیپھڑے کا کینسر، حلق اور آنتوں اور گردے کی بیماریاں ، اس کے علاوہ(السر) معدے کازخم اور اس کی وجہ سے اور دوسری بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں جنکا علاج بھی مشکل ہوتا ہے ۔
آج اس زمانے میں جبکہ نشہ آور چیزوں کی عادت بہت پھیل چکی ہے ، اورتمباکو کا استعمال کرکے ذہنی سکون حاصل کرنے اور ذمہ داریوں کے بوجھ سے فرار اختیار کرنے کی صورت حال بہت عام ہوچکی ہے ،ضروری تھا کہ اس موضوع پر ایسا رسالہ ترتیب دیاجائے جو اپنی تاثیر اور افادیت کے اعتبار سے پوری طرح کامیاب ہو، اور اس موذی بیماری سے نہ صرف امت کے نوجوانوں کے لیے بلکہ