موضوع پر انہوں نے ایک مستقل رسالہ’’الادراک لضعف أدلۃ التنباک‘‘ تالیف کیا ہے ۔
برصغیر ہندو پاک کے بعض سلفی ( اہلحدیث) علماء اسکی حلت کے قائل تھے ، فتاوی نذیریہ سے فتاوی ثنائیہ میں ایک فتویٰ مولانا خلیل الرحمن صاحب کا نقل کیا گیا ہے جو اباحت کے قائل تھے وہ لکھتے ہیں :۔
’’ جو لوگ حقہ نوشی کی حرمت کے قائل ہیں اس کا قول ناقابل اعتماد ہے اس واسطے کہ حرمت موقوف ہے اوپر دلیل قطعی کے اور قائلین حرمت نے حرمت پر کوئی دلیل قطعی قائم نہیں کی ہے ، بلکہ جتنی دلیلیں وہ پیش کرتے ہیں کل کی کل ظنی ہیں او ر وہ بھی مخدوش ، اور جولوگ اباحت مطلق کے قائل ہیں ان کا قول بھی قابل اعتماد نہیں ، اس واسطے کہ ان کے دلائل بھی مخدوش ہیں ۔
اور جولوگ اباحت مع الکراھۃ کے قائل ہیں ان کا قول البتہ قابل اعتماد ہے ، یہ گفتگو حقہ نوشی میں ہے ، رہا تمباکو کا کھانا اور استعمال کرنا اس کا ناک میں ، سو کوئی دلیل معتبر اس کی کراہت پر قائم نہیں ‘‘ ۱؎
ایک دوسرے سلفی عالم سید محمد عبد الحفیظ بھی مطلق اباحت کے قائل نظر آتے ہیں ، دیکھیے فتاویٰ علماء حدیث ، جلد ۱ ، ص ۳۰ ، ۳۱۔
برصغیر ہندو پاک کے سر برآو ردہ سلفی علماء نے حرمت کا فتویٰ دیا ہے ، مثلاً مولانا ثناء اللہ امرتسری ؒ، مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی ؒ، مولانا عبد الرحمن مبارکپوری ؒاور مولانا عبید اللہ رحمانی مبارکپوری یہ سبھی حضرات تمباکو کی حرمت کے قائل تھے جن کے اقوال آگے آئیں گے ۔
------------------------------