(جیسا کہ نام سے ظاہر ہے) انسدادِ تمباکونوشی کو مذہب سے جوڑ کر قرآن و حدیث کے دلائل سے مزین کرکے پیش کیاگیاہے، ظاہر ہے دین و مذہب کا تعلق اعتقادات سے زیادہ ہوتاہے، اس لیے مذہب سے مربوط چیزیں سیدھا دل پر اٹیک کرتی ہیں اور ترغیب و ترہیب میں یہ سلسلہ زیادہ کارگر ہوتاہے، اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب میں اس کی کیا حیثیت رہی ہے اور پیشوایانِ مذاہب نے اس کے بارے میں کیا ردِّ عمل ظاہر کیاہے، اس کو بھی واشگاف کیاگیاہے، ساتھ ہی مسالکِ اربعہ و سلفی علماء کے خیالات ، ہر مکتب ِ فکر کے گزشتہ و موجودہ علمائے کرام کی قیمتی آراء مفتیانِ کرام کے مدلل فتاویٰ، اطباء اور ماہرینِ صحت کے گرانقدر مشورے، قدیم و جدید علوم کے ماہرین اور دانشوران کے فیصلے، مختلف کانفرنسوں کے حوالے سے اس کے مضر اثرات پر تحقیق بحث ومقالہ جات ، سلاطین کا طرزِ عمل اور اپنی رعایا کے تئیں اس سے اجتناب و پرہیز کی کوشش، مختلف ممالک میں تمباکونوشی کے باعث ہونے والی اموات کے اعداد و شمار وغیرہ کو نہایت مناسب پیرایہ اور عمدہ اسلوب کے ساتھ بیان کیاگیاہے۔
یہ کتاب انسدادِ تمباکونوشی کے لیے حرفِ آخر نہیں تو کم از کم اہم ترین کڑی ضرور ہے جس میں زیر بحث امر سے متعلق ہر مسئلہ کو مفصل انداز میں بیان کرتے ہوئے تمام ضروری باتوں کا احاطہ کیاگیاہے۔ فاضل مصنف کا یہ قدم لائقِ صد تحسین ہے، تمباکونوشی کے پسِ منظر میں استاذ العلماء حضرت مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی کا قیمتی و بصیرت افروز پیش لفظ اور تقاریظ و تبصرے کتاب کی زینت اور سونے پر سہاگہ کے مصداق ہیں ۔ نام کے علاوہ عمدہ کاغذ اور خوبصورت چہار رنگ سرِ ورق قاری کو متوجہ کیے بغیر نہیں رہتا، مصنف کا طرزِ تحریر دلکش، مطالعہ وسیع، نظر عمیق اور جذبہ صادق ہے۔ امید ہے کہ کتاب عوام الناس کے لیے نافع اور قاری کے دل پر اثر انداز ہوکر اس سماجی لعنت پر انکش لگانے میں کامیاب ہوگی، اللہ تعالیٰ مصنف کو اجرِ جزیل سے نوازے۔ آمین
ماہنامہ ’’یادگارِ اسلاف‘‘ شمارہ جون ۲۰۰۴ء
تبصرہ بقلم مولانا احمد میرٹھی قاسمی