فاضل مصنف نے مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء کی آراء کو یکجا کرنے کی کوشش کی ہے۔ حلب کے ایک عالم محمد بن عبداللہ طرابیشی نے رسولِ کریمؐ کا یہ حوالہ کہ ’’جس نے مٹی کھائی اس نے خود کشی پر مدد کی‘‘ دیتے ہوئے لکھاہے کہ تمباکونوشی مٹی کھانے سے کم نقصان دہ نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہے اور جب عام طور پر تمام جسموں کے لیے اس کا مضر ہونا ثابت ہوچکاہے تو اس کا استعمال بھی عموماً سارے بنی نوعِ انسان پر حرام ہوگا۔شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ رحمانی مبارکپوری کے نزدیک زردہ، تمباکو کھاناپینا، اس کا منجن استعمال کرنا یا ناک میں اس کا سڑکنا جائز نہیں ہے اور نہ اس کی تجارت کرنا ٹھیک ہے۔
چوتھے باب میں مراکزِ افتاء اور دیگر اہم شخصیات کے فتاویٰ شامل ہیں اور آخری باب تمباکو کی اباحت کے دلائل کے مختصر جائزے سے بحث کرتاہے تاہم بالآخر نتیجہ یہی نکلتاہے کہ گو قرآن و حدیث سے حرمت ثابت نہیں لیکن چونکہ ہر مضر شے ممنوع قرار دی گئی ہے، اس لیے تمباکو کو بھی ممنوع الاستعمال تسلیم کرنے میں کوئی تردّد نہیں ہونا چاہیے۔
مولانا حفظ الرحمن صاحب کی یہ کاوش یقینا لائقِ ستائش ہے۔ خدا انہیں اس کارِ خیر کا اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ توقع ہے کہ عوام میں اس کتاب کی عام طور پر پذیرائی کی جائے گی اور لوگ اس سے بھرپور استفادہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
ماہنامہ ’’اردو سائنس‘‘ شمارہ اپریل ۲۰۰۴ء
تبصرہ بقلم ڈاکٹر شمس الاسلام فاروقی
٭