ایک رپورٹ کے مطابق قصداً یا ارادۃً تمباکو نوشی کرنے والے ایک شخص کے ذریعہ سانس کے ساتھ جسم کے اندر لیے گئے دھوئیں یا بلا قصد یا غیر ارادی تمباکونوشی کرنے کے لیے ایک شخص کے ذریعہ سانس کے ساتھ جسم کے اندر لیے گئے دھوئیں کے کیمیائی اجزاء کے موازنے سے واضح طور پر پتہ چلا ہے کہ دونوں پر ہونے والے زہریلے اثرات نوعیت کے اعتبار سے یکساں ہیں ۔ بلکہ رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے مقابلے میں تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کے لیے تمباکو نوشی زیادہ مضر ہے کیونکہ غیر ارادی تمباکو نوشی کرنے والے پانچ گنا زیادہ کاربن مونو آکسائڈ ، تین گناہ زیادہ تارکول اور نکوٹین اور چار گنا زیادہ بنزو پائرین جو سب کے سب انتہائی زہریلے ہیں ۔ سانس کے ساتھ جسم کے اندر لے جاتے ہیں ۔
تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلانے والوں کا نعرہ پہلے یہ تھا کہ تمہاری تمباکو نوشی تمہاری صحت کے لیے مضر ہے لیکن اب نعرہ ہے
(Your Smoking is injurious to my health)
(یعنی تمہاری تمباکونوشی میری صحت کے لیے مضر ہے )
تمباکو نوشی کے عام نقصانات کے بارے میں رپورٹیں آئے دن شائع ہوتی رہتی ہیں تاکہ لوگ اس وبا سے ہوشیار رہیں اور ایک پاکیزہ اور صاف ستھرے ماحول میں زندگی گزارنے کی کوشش کریں ۔
۱۹۷۵ء میں عالمی صحت تنظیم (W.H.O.) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ سگریٹ نوشی سے مرنے والے یا بدحال زندگی گزارنے والے تعداد میں ان لوگوں سے زیادہ ہیں جو طاعون ، چیچک ، ٹی بی ، جذام اور ٹائی فائیڈ وغیرہ جیسے امراض کا شکار ہوکر مرجاتے ہیں اسی خطرناک نتیجے کے پیش نظر تمباکو نوشی کو وبا سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
عالمی صحت تنظیم کی جدید ترین رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر برس ۴۲لاکھ افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ اور ۲۰۳۰ء تک یہ تعداد ڈیڑھ کروڑ تک پہنچ