الصالحین اور اذکار کے شارح ابن علان صدیقی شافعی نے تمباکو کی حرمت پردو رسالے تحریر کیے ہیں ،علماء حنابلہ میں چند کے سوا سبھی حرمت کے قائل تھے اور اس وقت تو سبھی اس کی حرمت پر متفق ہیں ۔سعودیہ کے سابق مفتیٔ اعظم محمد بن ابراہیم آل شیخ اور عبد العزیز بن عبد اللہ بن بازحرمت کے قائل تھے اور موجودہ مفتیٔ اعظم عبد العزیز بن عبد اللہ آل شیخ کا بھی حرمت پر فتویٰ موجود ہے ۔ جامعہ ازہر مصر اوردارالافتاء ریاض سے بھی تمباکو کی حرمت پر فتوے جاری ہوچکے ہیں ، مصر کے سابق شیخ الازہر محمود شلتوت ، مصر کے سابق مفتی اعظم سید طنطاوی ، موجودہ مفتی اعظم نصر فرید واصل، دائرۃ معارف القرن العشرین کے مؤلف محمد فرید وجدی، احمد الشرباصی اور شام کے مشہور حنفی عالم ڈاکٹر سعید رمضان البوطی، شیخ ابوبکر الجزائری، شیخ محمد المجذوب، سید سابق ، ڈاکٹر یوسف القرضاوی ، شیخ عطیہ صقر، ڈاکٹر محمد علی البار کا یہی رجحان ہے، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے والد شاہ عبد الرحیم بھی تمباکو نوشی کے سخت مخالف تھے، شاہ عبد العزیز محدث دہلوی نے حقہ نوشی کو مکروہ تحریمی قرار دیا ہے ، اور مولانا تھانوی نے لکھا ہے کہ اس کا پینے والا گناہ سے خالی نہیں ، اور نواب قطب الدین خاں شارح مشکوٰۃ المصابیح، مولانا محمد سورتی اور محدث جلیل مولانا حیدر حسن خاں صاحب ٹونکی تمباکو نوشی کو درست نہیں سمجھتے تھے، اور چوٹی کے سلفی علماء مولانا سید نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا محمد عبدالرحمن مبارکپوری اور مولانا عبیداللہ رحمانی مبارک پوری نے تمباکو کی حرمت کے فتاوی صادر کیے ہیں جو آپ کی نگاہ سے پچھلے صفحات میں گزرچکے ہیں ۔
اس لیے حق بات کو تسلیم کرکے تمباکو سے اجتناب کرنا چاہیے اور معاشرے کو اس کے جسمانی ،معاشرتی اور اقتصادی نقصانات سے بچانے کی ہر ممکن جدوجہد کرنی چاہیے اورا س قوم جیسی روش اختیار کرنے سے باز رہنا چاہیے جس کا تذکرہ قرآن نے حضرت نوح علیہ السلام کی زبانی ان الفاظ میں کیا ہے :