ہوتی ہے اور اس صورت حال میں اس کو تمام علماء مکروہ قرار دیتے ہیں ،پھر کیا ہم کو اس سے بچنا نہیں چاہیے‘‘۔ ۱؎
مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی گوکہ وہ علماء دیوبند کی طرح اباحت تمباکو نوشی کے قائل تھے اور جن کا ایک فتوی پہلے گزر چکاہے پھر بھی رمضان المبارک میں جس طرح لوگ افطار کے وقت تمباکو کو استعمال کرتے ہیں وہ اسکی قباحت کی وجہ سے ناجائز وممنوع قرار دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :
’’ البتہ وہ حقّہ جو بعض جہال،بعض بلا دہند ماہ مبارک رمضان شریف میں وقت افطار پیتے اور دم لگاتے اور حواس و دماغ میں فتور لاتے اور دیدہ ودل کی عجیب حالت بناتے ہیں بیشک ممنوع و ناجائز وگناہ ہے۔اور وہ بھی معاذاللہ ماہ مبارک میں ، اللہ عز وجل ہدایت بخشے۔رسول ﷺ نے ہر مفتر چیز سے نہی فرمائی اور اس حالت کے حالت تفتیرہونے میں کچھ کلام نہیں ۔احمد وابوداؤد بسند صحیح ’’عن أم سلمۃؓ قالت : نھیٰ رسول ﷺ عن کل مسکر ومفتر‘‘۔ ۲؎
ومی آواز دلی کے ایک شمارے میں گرگٹ گورکھپوری کی ایک نظم مزاحیہ کالم’’گلوریاں ‘‘کے تحت بعنوان’آہ سگرٹ ‘شائع ہوئی تھی جو حقیقت سے بہت قریب ہے اس لیے وہ یہاں پر ذکرکرنافائدے سے خالی نہیں ہے:
اے رفیق شب و روز اے مری پیاری سگرٹ
ہمدم و مونس وغمخوار دلاری سگرٹ
پہلے تو سحر نکوٹن سے کیا بس میں ہمیں
------------------------------