حضر ت نوح ؑ ہمت نہ ہارے اور وہ برابر سمجھاتے رہے اور کہتے رہے کہ اے لوگو! اللہ سے معافی مانگو، وہ بڑا معاف کرنے والا ہے، وہ تم پر آسمان سے مینہ برسائے گا، تاکہ تم خوب اناج پیدا کرسکو ، اور اس کے ذریعے سے بڑے بڑے باغ پیدا کردے گا، ان میں نہریں جاری کردے گا۔ تمہیں مال ودولت دے گا اور بیٹے دے گا۔
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم خدا کو نہیں مانتے، حالاں کہ اس نے آسمان بنائے، چانداور سورج بنائے۔ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور پھر اسی مٹی میں مل کر ایک دن تم مٹی بن جائو گے اور پھر اللہ قیامت کے دن اسی مٹی سے تم کو دوبارہ زندہ کردے گا۔ لیکن لوگوں نے اپنے بتوں کو نہیں چھوڑا اور حضرت نوح ؑ سے کہنے لگے کہ ہم اپنے بتوں کو ہر گز نہیں چھوڑیں گے اور ہم تو تم کو اپنے جیسا ایک آدمی ہی دیکھتے ہیں اور تمہارا کہنا بھی صرف چند غریب لوگوں نے مانا اور ہم تو تم کو جھوٹا سمجھتے ہیں۔ حضرت نوح ؑنے کہا کہ اے میری قوم!میں تم کو جو نصیحت کرتاہوں اس کے بدلے میں تم سے کوئی مال ودولت نہیں چاہتا۔ اور جو غریب آدمی مسلمان ہوئے ہیں اور اللہ پر ایمان لائے ہیں ان کومیں اپنے پاس سے تمہارے کہنے سے نکالوں گا نہیں۔ اگر میں ان کو اپنے پاس سے نکال دوں تو خدا کے عذاب سے مجھے کون بچائے گا؟ اگر میں ایسا کروں گا تو بہت ناانصاف ہوجائوں گا۔ ان کی قوم کے لوگوں نے کہا: اے نوح! تم نے ہم سے جھگڑا بہت کرلیا، اگر تم سچے ہو تو جس عذاب سے تم ہم کو ڈراتے ہو وہ لے آئو۔ حضرت نوح ؑنے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ چاہیں گے عذاب لے آئیں گے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح ؑ کو وحی کے ذریعے سے حکم بھیجا کہ تمہاری قوم میں جولوگ ایمان لاچکے ہیں ان کے علاوہ اور کوئی ایمان نہیں لائے گا، تم غم نہ کرو، ایک کشتی بنائو۔ حضرت نوح ؑ نے خدا کے حکم کے مطابق کشتی بنانی شروع کی، تو جب ان کی قوم کے سردار اُن کے پاس سے گزرتے اور ان کو کشتی بناتے ہوئے دیکھتے تو ان کامذاق اُڑاتے۔ حضرت نوح ؑ ان کے مذاق کے جواب میں کہتے کہ تم آج مذاق کرلو۔ کل جب تمہارے اوپر عذاب آئے گا تو اس وقت ہم تمہارا مذاق اُڑائیں گے۔
آخر اللہ تعالیٰ کاعذاب اس کے وعدے کے مطابق آیا، زمین سے پانی نکلنا شروع ہوا اور آسمان سے بارش برسنا شروع ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح ؑکو حکم دیا کہ سب جانوروں کا ایک ایک جوڑا کشتی میں سوار کرلو اور جو لوگ تمہارے اوپر ایمان لائے ہیں یعنی مسلمان ہوگئے ہیں ان کو سوار کرلو۔ حضرت نوح ؑنے اس کشتی میں سوار ہونے والوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کانام لے کر اس کشتی میں سوار ہوجائو کہ اس کا چلنا، ٹھہرنا اسی کے ہاتھ میں ہے، اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔
کشتی ان سب کو لے کر لہروں میں چلنے لگی تو اس وقت حضرت نوح ؑنے اپنے بیٹے کنعان سے کہا:اے بیٹا! ہمارے ساتھ سوار ہوجائو اور کافروں کے ساتھ شریک مت ہو۔ اس نے کہا: میں کسی پہاڑ پر چڑھ جائوں گا اور وہ پانی سے بچالے گا۔