اولاد ساری دنیامیں پھیلی۔ آپ کاذکر قرآنِ پاک میں بار بار آیا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے دنیا کو آباد کرنے کا ارادہ کیا توا للہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا:’’ میں اس دنیا میں اپنا ایک نائب (خلیفہ) بنانا چاہتا ہوں‘‘۔ فرشتوں نے کہا:’’اے اللہ! تو دنیامیں ایسی مخلوق کونائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور خون کرتی پھرے،جب کہ ہم تیری تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ تیری تسبیح اور پاکی بھی بیان کرتے رہتے ہیں۔‘‘اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ میں وہ باتیں جانتاہوں جو تم نہیں جانتے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو سب چیزوں کے نام سکھادیے۔ پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا:’’ اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتائو۔‘‘ انھوں نے کہا کہ تو پاک ہے، جتنا علم تو نے ہم کو بخشا ہے اس کے سوا ہم کو کچھ معلوم نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کوحکم دیا کہ تم آدم کوسجدہ کرو، تو وہ سب سجدے میں گر پڑے، مگر شیطان نے سجدہ نہیں کیا، اس کاذکر پہلے بھی آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑسے کہا کہ تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو کھائو پیو، مگر ایک خاص درخت کے متعلق حضرت آدم ؑکو منع کردیا کہ اس کے قریب بھی نہ جانا، ورنہ تم بھی ظالموں میں سے ہوجائو گے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑکاامتحان لیا کہ دیکھیں یہ ہمارا کہنا مانتے ہیں یابھول جاتے ہیں اور شیطان کے بہکاوے میں آجاتے ہیں۔
شیطان جو پہلے ہی حضرت آدم ؑ سے ناراض تھا کہ ان کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کے دربار سے نکلا اور اللہ تعالیٰ کی لعنت اس پر ہوئی اور اس نے قسم کھائی تھی کہ میں حضرت آدم ( ؑ) اور اس کی اولاد کو قیامت تک بہکاتا رہوں گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کاکہنا نہ مانے اور خوب برائیاں پھیلائے۔ وہ حضرت آدم ؑ اوران کی بیوی حضرت حوا ؑ کو برابر بہکا تارہا کہ اس درخت کاپھل تم ضرور کھائو۔ اس کے کھانے سے تم فرشتے بن جائو گے، جنت میں سے کبھی نہ نکلو گے۔ آخر ایک دن حضرت آدم ؑ اور ان کی بیوی حضرت حوا ؑ بھول کر شیطان کے بہکائے میں آگئے اور درخت کاپھل کھالیا۔ پھل کھاتے ہی دونوں ننگے ہوگئے اور جنت کالباس ان کے بدن سے غائب ہوگیا اور جنت کے پتوں سے اپنے بدن کوچھپانے لگے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑسے فرمایا:’’ ہم نے کہہ دیا تھا کہ اس درخت کے پاس بھی نہ جانا اور شیطان کے کہنے میں نہ آنا، وہ تمہارا دشمن ہے، تم اس کے کہنے میں آگئے، اب تم اور تمہاری بیوی جنت سے چلے جائو اور دنیا میں جاکر رہو‘‘۔
حضرت آدم ؑکوجنت سے نکلنے اور شیطان کے بہکائے میں آنے کابہت رنج ہوا اور بہت عرصہ تک اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتے رہے اور روتے رہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے معاف کردیں ، آخر اللہ تعالیٰ کورحم آیا اور حضرت آدم ؑکویہ دعا سکھائی:
{ رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَاوقف وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنo}1
اے ہمارے پروردگار! ہم اپنی جانوں پر ظلم کرگزرے ہیں، اور اگر آپ نے ہمیں معاف نہ فرمایا، اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقینا ہم نامراد لوگوں میں شامل ہوجائیں گے۔