اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کرمکہ پہنچا اور کافروں کو لڑائی کے لیے آمادہ کیا اور اس کے لیے بہت کوشش کی، یہاں تک کہ کفار ِ مکہ نے آس پاس کے بہت سے قبیلوں کو اپنے ساتھ ملایا اور دس ہزار کافروں کی فوج مدینہ منورہ پر حملہ کرنے چلی۔ ہمارے پیارے رسولﷺ نے اس معاملے میں مسلمانوں سے مشورہ کیا، حضرت سلمان فارسی ؓ خندق کھودنے کامشورہ دیا، چناںچہ آپ ؑ کو یہ مشورہ پسند آیا اور آپ نے مدینہ کیگرد خندق کھودنے کاحکم دیا۔ چناںچہ بہت مشقت کے ساتھ مدینہ شہر کے گرد خندق کھودی گئی،بیس دن میں یہ خندق مکمل ہوئی ۔ جب کفار آئے توخندق دیکھ کر بڑے پریشان ہوئے، کیوںکہ اہلِ عرب کے لیے یہ ایک نئی چیز تھی۔آخر کار وہ لوگ خندق کی دوسری طرف سے ہی خوب تیر اندازی کرتے رہے۔ مسلمانوں کی طرف سے بھی اس کاجواب دیا جاتا رہا ۔ ہمارے پیارے نبیﷺنے کافروں میں تفرقہ ڈلوا نے کی تجویزکی اور اللہ تعالیٰ نے اس میں کامیابی عطا فرمائی، کافروں کے اندر آپس میں تفرقہ پیداہوگیا اور آپس میں اچھا خاصا بگاڑ پیدا ہوگیا۔ اسی دوران اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد اس طرح کی کہ ایک زور دار ہوا بھیجی جس سے کافروں کے خیمے اکھڑ گئے اور گھوڑے بھاگنے لگے۔ چناںچہ اسی رات کو کافروں کالشکر واپس چلا گیا۔ اب اس جنگ کے متعلق قرآن پاک کی چند آیتیں سن لو:
{یَاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْْکُمْ اِذْجَائَ تْکُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْْہِمْ رِیْحاً وَّجُنُوْداً لَّمْ تَرَوْہَا ط وَکَانَ اللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْراًo اِذْ جَائُ وْکُم مِّنْ فَوْقِکُمْ وَمِنْ اَسْفَلَ مِنکُمْ وَاِذْ زَاغَتِ الْاَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوْبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّوْنَ بِاللّٰہِ الظُّنُوْنَاoط ہُنَالِکَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَزُلْزِلُوْا زِلْزَالاً شَدِیْداًo}1
اے ایمان والو! یاد کرو، اللہ نے اس وقت تم پر کیسا انعام کیا جب تم پر بہت سے لشکر چڑھ آئے تھے، پھر ہم نے ان پر ایک آندھی بھی بھیجی، اور ایسے لشکر بھی جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے۔ اور تم جو کچھ کررہے تھے ، اللہ اس کو دیکھ رہا تھا۔یاد کرو جب وہ تم پر تمہارے اُوپر سے بھی چڑھ آئے تھے اور تمہارے نیچے سے بھی، اور جب آنکھیں پتھر اگئی تھیں، اور کلیجے منہ کو آگئے تھے، اور تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کی باتیں سوچنے لگے تھے۔
بچو! اس کے آگے پھر اسی جنگ میں جو حالات پیدا ہوگئے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کوبیان فرمایا ہے اور ان کانقشہ کھینچا ہے، منافق جن کے دلوں میں ابھی اسلام پکا نہیں ہوا تھا اللہ کے وعدے کو جھوٹا کہنے لگے۔ چناںچہ درج ذیل آیت میں اسی بات کا ذکر ہے:
{وَإِذْ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّہُ وَرَسُولُہٗ اِلَّا غُرُوْراً}2
اور یاد کرو جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے، یہ کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ کیا ہے، وہ دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔