کیے ہوئے غلام اور حضرت ابوبکر صدیق ؓجو حضورﷺکے گہرے دوست تھے ایمان لائے اور اللہ کے دین کو پھیلانے کے لیے لوگوں کو بھی ایمان کی دعوت دینے لگے۔
بچو!ہمارے پیارے نبیﷺکو اللہ کادین پھیلانے میں بڑی بڑی مشقتیں اور تکلیفیں اٹھانی پڑیں، اللہ پاک قرآن پاک میں اپنے پیارے نبی کو تسلی دیتا رہا اور ہدایت فرماتا رہا کہ اب اس طرح اور اب اس طرح کرو۔
آپ کی تسلی کے لیے اور قوم کی عبرت کے لیے پہلے نبیوں کے قصے بتائے گئے کہ جن قوموں نے اپنے نبی کاکہنا مانا وہ دین ودنیا میں کامیاب رہیں اور جنہوں نے اپنے نبی کاانکار کیا اور اللہ کا کہنا نہیں مانا، وہ قوم اس دنیا سے بھی نیست ونابود کردی گئی اور آخرت میں بھی اس کوبڑی سزا ملے گی۔
بچو! یہ قصے تم کو سب سنائے جاچکے ہیں۔ اب ہم قرآن پاک سے صرف چند آیات مع ترجمہ لکھتے ہیں تا کہ قرآن کے الفاظ میں ہی آپ کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے پیارے نبی اپنی قوم کو کس طرح سمجھاتے رہے اور قوم کیا جواب دیتی رہی۔
بچو! جب حضور ﷺ نے لوگوں کو ایمان کی دعوت دی تو لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوگئے:
۱۔ سچے مسلمان: جو آپ ؑ ہر سچے دل سے ایمان لائے۔
۲۔ منافقین:جو سچے دل سے مسلمان نہ ہوئے بلکہ صرف دنیوی مفادات کی خاطر اپنے کومسلمان ظاہر کرتے تھے۔
۳۔ علانیہ کافر: جو اپنے آپ کو کافر ہی ظاہر کرتے تھے ،مسلمان ہونے کادعوی نہیں کرتے تھے۔
جب حضور ﷺ یا ایمان والے منافقین کو سچا مسلمان ہونے کی دعوت دیتے تو وہ ان مسلمانوں کو بے وقوف سمجھتے اور یہ کہتے کہ ہم بے وقوفوں کی طرح ایمان نہیں لاسکتے، اسی بات کو قرآن کریم نے اس طرح ذکر کیا ہے:
{وَاِذَا قِیْلَ لَہُمْ اٰمِنُوْا کَمَا اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْااَنُؤْمِنُ کَمَا اٰمَنَ السُّفَہَائُ ج اَلآ اِنَّہُمْ ہُمُ السُّفَہَائُ وَلٰـکِنْ لاَّ یَعْلَمُوْنَ۔}1
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم بھی اسی طرح ایمان لے آئو جیسے دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ کیا ہم بھی اسی طرح ایمان لائیں جیسے بے وقوف لوگ ایمان لائے ہیں؟ خوب اچھی طرح سن لو کہ یہی لوگ بے وقوف ہیں، لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے۔
آگے قرآن کریم نے علانیہ کافروں کا قول ذکر کیا:
{وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا اِنْ ہَذَا اِلَّا اِفْکُنِ افْتَرٰئہ وَاَعَانَہٗ عَلَیْْہِ قَوْمٌ آخَرُوْنَ ج فَقَدْ جَاؤُوْا ظُلْمًا وَزُوْرًا۔ وَقَالُوْا اَسَاطِیْرُ الآوَّلِیْنَ اکْتَتَبَہَا فَہِیَ تُمْلَی عَلَیْْہِ بُکْرَۃً واَصِیْلاً}2
اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) تو کچھ بھی نہیں، بس ایک من گھڑت چیز ہے جو اس شخص نے گھڑلی ہے ، اور اس کام میں کچھ اور لوگ بھی اس کے مددگار بنے ہیں۔ اس طرح ( یہ بات کہہ کر) یہ لوگ بڑے ظلم اور کھلے جھوٹ پر اُترآئے ہیں۔اور کہتے ہیں کہ یہ تو پچھلے لوگوں کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں جو اس شخص نے لکھوالی ہیں، اور صبح وشام وہی اس کے سامنے پڑھ کر