ایک دفعہ کاذکر ہے کہ آپ جہاد کے لیے تیار کیے گئے اعلیٰ درجہ کے گھوڑوں کو دیکھ رہے تھے، ان کے دیکھنے میں ایسی مشغولیت ہوئی کہ عصر کی نماز بالکل یاد نہیں رہی، یہاں تک کہ نماز کا وقت ختم ہوگیا اور نماز فوت ہوگئی، آپ کو بہت افسوس ہوا۔ چناںچہ آپ نے ان گھوڑوں کو دوبارہ منگوایااور ان کی پنڈلیاں اور گردنیں کاٹ ڈالیں اور سب کو اللہ کی راہ میں صدقہ کردیا، تاکہ جن کی محبت نے اللہ کی یاد سے غافل کردیا ان کو اپنی ملکیت سے ختم کردیاجائے۔
بچو! اس قصے سے ہمیں یہ سبق ملا کہ اگر کسی وجہ سے شریعت کاکوئی حکم چھوٹ جائے تو دینی غیرت کاتقاضا یہ ہے کہ اپنے اوپر کوئی سزا مقرر کرلینی چاہیے ، تاکہ آیندہ بھول چوک اور غفلت نہ ہو۔ مگر بھول کر نماز چھوٹ جائے تو نماز کی قضا کرنے کے ساتھ ساتھ نفس کو سزا دینے کے لیے کچھ اضافی نفل رکعات پڑھ لے یا کچھ رقم صدقہ کردے وغیرہ۔
ایک دفعہ کاذکر ہے کہ آپ اپنی فوجوں کے ساتھ تشریف لے جارہے تھے، چلتے چلتے چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے، ایک چیونٹی نے کہا :اپنے اپنے گھروں میں گھس جائو، ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں تباہ کردے اور انھیں اس کی خبر بھی نہ ہو۔ آپ چیونٹی کی یہ بات سن کر مسکرائے اور کہا کہ اے اللہ! مجھے تو فیق دے کہ میں تیری نعمتوں کاشکر ادا کروں جو تونے مجھے اور میرے ماں باپ کو دی ہیں، اور ایسے نیک کام کروں جن سے تو خوش ہو اور اپنی مہربانی سے میرے مرنے کے بعد مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل کرے۔
بچو!ایک دفعہ کاذکر ہے کہ آپ نے پرندوں کی حاضری لی تو اس میں ہُدہُد نظر نہیں آیا۔ آپ نے فرمایا کہ اس کی غیر حاضری پر ہم اس کو سخت سزادیں گے یا ذبح کردیں گے، ورنہ وہ اس غیر حاضری کی معقول وجہ بیان کرے۔ تھوڑی دیر بعد ہد ہد آگیا۔ اس نے عرض کیا کہ سبا کے شہر سے بالکل عجیب وغریب اورصحیح خبر لے کر آیاہوں۔
میں نے ایک عورت دیکھی ہے جو وہاں حکومت کرتی ہے، اس کے پاس ہر طرح کاسامان ہے، اس کابہت بڑا تخت ہے، ملکہ اور اس کی قوم کے لوگ سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔ اور شیطان نے ان کو سیدھے راستے سے ہٹا دیا ہے، ہد ہد نے بیان ختم کیا تو آپ نے اس کو ملکہ کے نام یہ خط دیا:
اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں جو بہت بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ ہم سے سرکشی نہ کرو اور فرماں بردار ہو کر ہمارے دربار میں حاضر ہوجائو۔
اور فرمایا کہ اسے سبا کی ملکہ کے پاس لے جائو، پھر دیکھو، وہاں سے کیا جواب ملتا ہے۔
سبا کی ملکہ نے جس کانام بلقیس تھا، یہ خط اپنے دربار والوں کو پڑھ کرسنایا اور ان سے پوچھا کہ تم اس کی بابت کیا کہتے ہو؟ سب نے یک زبان ہو کر کہا کہ ہم بڑے طاقت والے اور بڑے لڑنے والے ہیں، ویسے آپ کو اختیار ہے جوحکم دیں۔ ملکہ نے کہا: ’’ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اسے تباہ وبرباد کردیتے ہیں اور ایسا ہی یہ بھی کریں گے، میں ان کے