دیں، حضرت یوسف ؑ نے اپنے گھرکاحال سنا تو بے تاب ہوگئے، ان سے رہانہ گیا اور انھوں نے اپنے بھائیوں سے کہا: تم جانتے ہو کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کچھ کیا ہے؟ بھائیوں نے نہایت تعجب اور حیرانی کے ساتھ پوچھا کہ کہیں آپ ہی تو یوسف نہیں؟ آپ نے فرمایا:ہاں! میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے، بے شک جو شخص بھی نیک زندگی بسر کرتا ہے اور صبر سے کام لیتا ہے اللہ اس کابدلہ اس کو ضرور دیتا ہے۔ جب تمام بھائیوں کو یقین ہوگیاکہ جس کے دربار میں ہم اس وقت کھڑے ہیں وہ ہمارا بھائی یوسف ہے تو سب نے مل کر اپنے گناہوں کااقرار کیا، آپ نے فرمایا:تم کوئی فکر نہ کرو، تم پر کوئی الزام نہیں، اللہ تمہارے گناہوں کومعاف کرے، وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے، جائو!میرا کُرتا میرے باپ کے چہرے پر ڈال دو، ان کی بینائی لوٹ آئے گی اور پھر سب کو یہاں لے آئو۔ اِدھر قافلہ مصر سے روانہ ہوا اور اُدھر حضرت یعقوب ؑ نے اپنے گھر والوں کو یہ خوش خبری دی کہ مجھے یوسف کی بوآرہی ہے، انھوں نے سنا تو کہا: تمہارے سر پر ایک ہی خبط سوار ہے۔ آخر قافلہ آگیا اور اس نے حضر ت یوسف ؑکا کُرتا حضرت یعقوب ؑ کے سامنے رکھ کر تمام حالات سنائے تو انھوں نے گھر والوں سے کہا: دیکھو! میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میںجوکچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔ آخر سب بیٹوں نے مل کر آپ سے گناہوں کی معافی مانگی اور مصر کوچل دیے۔ حضرت یوسف ؑ سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے ماں باپ کو اپنے پاس ٹھہرایااور کہا کہ اب آپ مصر میں امن اور آرام کے ساتھ رہیں، پھر ان کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا، سب کے سب بھائی شاہی آداب بجالائے، آپ نے فرمایا:یہ میرے خواب کی تعبیر ہے، اللہ نے اس کو سچ کردکھایا، اس نے مجھ پر بڑا احسان کیا جو مجھے قید سے چھڑایا اوراللہ تعالیٰ آپ سب کو دیہات بیاباں سے یہاں لے آیا بعد اس کے کہشیطان نے میرے اورمیرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈال دیا تھا۔ بے شک میرارب ہر چیز کی حکمت جانتا ہے۔ اے میرے پروردگار!تونے مجھے حکومت دی، باتوں کا مطلب سمجھایا۔ اے زمین وآسمان کے پیدا کرنے والے! توہی دنیا اور آخرت میں میرارکھوالا ہے، مجھے اس حالت میں دنیا سے اٹھا نا کہ میں تیرا فرماںبردار ہوں اورمجھے نیک بندوں کے ساتھ ملادینا۔غرض ایک عرصہ تک حضرت یوسف ؑ اللہ کے بتائے ہوئے قانون کے مطابق مصر میں حکومت کرتے ہوئے لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے رہے، برائیوں سے روکتے رہے، بھلائیوں کو پھیلاتے رہے۔ پورے ملک کو اچھا ئیوں سے بھر دیا، اور بالآخر اللہ کے پاس چلے گئے، یعنی آپ کی وفات ہوگئی اور آپ مصر ہی میں دفن ہیں۔
بچو!حضرت یوسف ؑ کوبھائیوں کی وجہ سے کیسی کیسی تکلیفیں اُٹھانی پڑیں۔ اندھیرے کنویں میں رہے، غلام بنے ، جیل خانہ میں رہے ، لیکن جب اللہ کی سب آزمایشیں پوری ہوگئیں اور اللہ تعالیٰ نے ان کومصر کاگویا بادشاہ بنادیا تو بھائیوں سے کوئی