اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور دیکھو! اللہ تعالیٰ نے قومِ عاد کے بعد تم کو سردار بنایا اور زمین پر آباد کیا۔ تم زمین میں بڑے بڑے محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر اس پر بھی گھر تراشتے ہو۔ تم اللہ کی نعمتوں کاشکر ادا کرو اور زمین میں فسادات مت پھیلائو۔
بچو!ان کی قوم کے امیر اور سردار لوگ جو غرور کرتے تھے انھوں نے ان غریبوں سے پوچھا جو حضرت صالح ؑپر ایمان لے آئے تھے کہ بھلا تم کو یقین ہے کہ صالح کو اللہ نے نبی بنا کر بھیجا ہے، ان غریب ایمان والوں نے کہا کہ ہاں ہم کو یقین ہے کہ حضرت صالح ؑ کو اللہ تعالیٰ نے نبی بناکر بھیجا ہے، اس پر مغرور امیر کہنے لگے کہ اچھا تم ہی ایمان لائو ، ہم تو ایمان نہیں لاتے۔ ان امیر لوگوں کو یہ تعجب ہوا کہ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو نبی بنا کر بھیجتے تو ہم امیروں میں سے کسی کو بناتے۔
حضرت صالح ؑ برابر اللہ تعالیٰ کاپیغام ان کو پہنچاتے رہے، مگر کوئی ان کی نہ سنتا، بلکہ اُلٹا مذاق اُڑاتے۔ آخر بچو! ان لوگوں نے فیصلہ کیا کہ حضرت صالح ؑسے کہا جائے کہ اگر وہ سچے نبی ہیں تو اس پہاڑ میں سے دس ماہ کی گابھن اونٹنی کو پیدا کردیں، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے اور جانیں گے کہ آپ سچے نبی ہیں۔ حضرت صالح ؑنے اللہ تعالیٰ سے دعا کی۔ اللہ تعالیٰ تو سب کچھ کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح ؑکی دعا قبول کی اور ایک پہاڑ سے ایسی ہی اونٹنی کو پیدا کردیا۔
لیکن بچو!ان کی قوم یہ سچائی دیکھنے کے بعد پھر بھی ایمان نہ لائی۔ یہ اللہ کی اونٹنی ایسی تھی کہ جس چشمے پر جاکر پانی پیتی تھی سب پانی ختم کردیتی تھی، اب تو ان کی قوم کے لوگ اور بھی پریشان ہوئے۔ حضرت صالح ؑنے اپنی قوم سے کہا کہ دیکھو! اس اونٹنی کے لیے باری مقرر کرلو۔ ایک روز تمہارے جانور چشمہ سے پانی پییں اور ایک روز یہ اونٹنی پئے، لیکن دیکھو!اس کو بُری نیت سے ہاتھ نہ لگانا، یعنی اس کو تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہارے حق میں اچھا نہ ہوگا۔
بچو!کچھ روز تک وہ اونٹنی کو حیرت سے دیکھتے رہے، آخر ان کی قوم کے چند لوگوں نے مشورہ کر کے اونٹنی کو مار ڈالا۔
حضرت صالح ؑ کو جب اس کی خبر ہوئی تو آپ کو بہت رنج ہوا اور اپنی قوم سے کہا کہ میں نے تم کو منع کیا تھا کہ اس اونٹنی کو تکلیف مت دینا، ورنہ تم پر جلد اللہ تعالیٰ کاعذاب آئے گا، مگر تم نے نہ مانا، اب تم لوگ اپنے گھروں میں تین دن اور مزے کرلو اور اس کے بعد اللہ کاعذاب آئے گا جو تم سب کو ختم کردے گا۔
چناںچہ بچو! ایسا ہی ہوا، اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح ؑاور ان لوگوں کو بچالیا جو ایمان لے آئے تھے، لیکن جو لوگ ایمان نہیں لائے تھے ان کا یہ حشر ہواکہ ایک بڑی ہیبت ناک اور خوفناک آواز پیداہوئی جس سے وہ اپنے گھر وں میں اوندھے پڑے رہ گئے اور سب کے سب مر گئے۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کبھی یہ یہاں رہتے ہی نہ تھے۔
بچو!جولوگ خدا کے حکم پر نہیں چلتے اور پیغمبروں کاکہنا نہیں مانتے ان کا یہی حال ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے عذاب