نماز کی فرضیت
نماز کا فرض ہونا ۱۔ قرآن شریف ۲۔ حدیث شریف ۳۔ اجماع اور ۴۔ عقل سے ثابت ہے ۔ہر عاقل بالغ پر پانچ وقت کی نماز فرضِ عین ہے، صرف عورتوں کو حیض ونفاس کے زمانہ میں مُعاف ہے۔جوشخص نماز کے فرض ہونے کا انکار کرے وہ کافر ہے، اور جو سُستی سے قصدا چھوڑدے وہ فاسق(نافرمان) ہے، جب تک وہ نماز نہ پڑھے اس کو قید کردیاجائے۔ اور بعض عُلَمَا کہتے ہیں کہ اس کو اتنا مارا جائے کہ اس سے خون بہنے لگے ۔ امام شافعی اور امام مالک اور امام احمد کہتے ہیں کہ اس کو قتل کردیاجائے۔ ہندوستان میں چونکہ اسلامی حکومت نہیں ہے اس لیے کسی پر زیادہ سختی نہ کی جائے، اول نرمی سے سمجھایاجائے اور نہ ماننے پر مناسب تنبیہ کی جائے۔ جب بچہ سات سال کا ہوجائے تو اس کو نماز کاحکم کیاجائے اور جب دس سال کاہوجائے اور نماز نہ پڑھے تو اس کوہاتھ سے مار کر نماز پڑھائی جائے ایک دو چپت ماردیے جائیں۔
جب نماز کا ارادہ ہو تو پہلے پیشاب، پاخانہ اور استنجاء سے فارغ ہوجاؤ اس کے بعد وضو کرو پھر نماز پڑھو اور تمام ضروری باتیں یاد رکھو۔
اِسْتِنْجا کسے کہتے ہیں؟
پاخانہ، پیشاب کرنے کے بعد جو ناپاکی بدن پر لگی رہتی ہے اس کے پاک کرنے کو اِسْتِنْجاکہتے ہیں۔