فرض نمازوں کے مستحب اوقات:
فجر کی نماز اُجالا ہونے پر پڑھنا مستحب ہے، مگر اتنا وقت باقی رہنا چاہیے کہ اگر نماز فاسد ہوجائے یا وضو و غسل کی ضرورت ہوجائے تو دوبارہ قراء تِ مسنونہ کے ساتھ پڑھی جاسکے۔ ظہر کی نماز جاڑوں میں جلدی اورگرمیوں میں دیر میںپڑھنی افضل ہے۔ عصر کی نماز میں سردی اور گرمی دونوں میں دیر کرنا مستحب ہے، مگر سورج کے متغیر ہونے سے پہلے پڑھ لی جائے۔ عشا کی نماز تہائی رات گزرنے پر پڑھنی بہتر ہے، اور وترکو اخیرشب میں تہجد کے ساتھ پڑھنا افضل ہے بشرطیکہ اخیر رات میں اٹھنے کا اطمینان ہو۔ اگر بادل ہو توظہر کی نماز سردیوں میںکچھ دیر سے پڑھی جائے اورعصر کی کچھ جلدی اورمغرب کی نماز کچھ دیر میں پڑھی جائے۔
مکروہ اوقات:
سورج نکلتے وقت اور اس کے بعد جب تک ایک نیزہ سورج اونچا نہ ہو جائے، اور زوال کے وقت اور سورج غروب ہوتے وقت نفل پڑھنا منع ہے۔ اور ان وقتوں میںفرض نماز بھی جائز نہیں ،البتہ عصر کی نماز کو اگر دیر ہوجائے تو غروب کے وقت اس کو پڑھاجاسکتاہے۔
اذان واقامَت کا بیان
اذان کے معنی خبرکرنے کے ہیں، اور شریعت میںخاص نمازوں کے لیے خاص الفاظ سے نماز کے وقت کی اطلاع دینا ہے۔ اذان پانچوں فرض نمازوں اور جمعہ کی نماز کے لیے سنّتِ مؤکدہ ہے، ان کے علاوہ اورکسی نماز کے لیے سنت نہیں ہے۔ جب نماز کا وقت ہوجائے اس وقت اذان کہی جائے ۔ اگر وقت سے پہلے اذان کہہ دی جائے تو دوبارہ وقت ہونے پر کہی جائے، اور فرض نمازوں کی جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو اس کی اطلاع کے لیے اذان کے الفاظ کہے جاتے ہیں اور حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے بعد قَدْ قَامَتِ الصَّلوٰۃُ دومرتبہ کہاجاتاہے، اس کو اقامت اور تکبیر کہتے ہیں، اذان واقامت صرف مردوں کے لیے سنّت ہے۔ جب آدمی سفر میںہو تو اذان وتکبیر دونوں کہنا بہتر ہے اگراذان نہ کہے تو تکبیر کہہ لے دونوں کو چھوڑنا مکروہ ہے۔ اگر گھر میں فرض نماز کسی وجہ سے پڑھے تومسجد کی اذان اور تکبیر کافی ہے۔ اذان کے بعد نماز کے لیے اتنی دیر ٹھہرنا چاہیے کہ جو لوگ کھانے پینے میں مشغول ہوں یا پاخانہ پیشاب کررہے ہوں وہ فارغ ہوکر نماز میں شریک ہوسکیں،