مُردے کو نہلانے کامسنون طریقہ:
مُردے کوغسل دینا فرضِ کفایہ ہے یعنی اگر ایک آدمی غسل دے دے گا تو سب کے ذمّہ سے فرض ساقط ہوجائے گا ورنہ سب گنہگار ہوں گے۔ غسل دینے والے کو بڑا ثواب ملتاہے لوگ اس سے بچتے ہیں یہ بُری بات ہے، اپنے مردے کو خود غسل دینا چاہیے ۔ جب مُردے کی موت کا یقین ہوجائے تواس کے نہلانے اور کفن دفن میں جلدی کرو، دیر نہ کرو، لوگوں کو اس کی موت کی اطلاع کردو۔ جب کفن تیار ہوجائے تو پہلے نہلانے کے لیے ایک تختہ منگاؤ اس کو پاک کرلو، اور تین یا پانچ یا سات دفعہ اس کے چاروں طرف لوبان وغیرہ کی دھونی دو اور مُردے کو تختے پر لٹادو اور اس کے کپڑے نکال دو۔ ناف سے زانو تک ایک کپڑا ڈال دو تاکہ ستر چھپا رہے۔ اگر نہلانے کی جگہ کوئی علیحدہ ہوکہ پانی نہیں پھیلے گا توخیر ورنہ تختے کے نیچے گڑھا کھدوا دو تاکہ پانی نہ پھیلے اور لوگوں کو تکلیف نہ ہو۔ اپنے پاس گرم ٹھنڈا پانی ضرورت کے موافق رکھ لو۔ گرم پانی کو گرم کرنے کے وقت بیری کے پتّے ڈالدو، پانی زیادہ گرم نہ ہو ہاتھ سے دیکھ لو۔ اور اول ہاتھ کو تھیلی لپیٹ کر مُردے کو ڈھیلے سے استنجا کراؤ۔ بلا تھیلی کے ستر کی جگہ ہاتھ نہ لگاؤ اور نہ دیکھو اورخوب پانی سے نجاست کو صاف کردو۔
اس کے بعد وضوکراؤ اور منہ، ناک ، کان میں روئی بھگو کر رکھ دو لیکن پہلے منہ دھوؤ،پھر ہاتھ۔ کلّی نہ کراؤ اورناک میں پانی بھی نہ دو۔ ہاں اگر اس پر غسل واجب تھا اور اسی حالت میں مرگیا ہے تو کلی بھی کراؤ اورناک میں پانی بھی دو۔ وضو کے بعد سر اور ڈاڑھی کو خطمی وغیرہ سے دھوؤ تاکہ صاف ہوجائے، اس کے بعد پھر بائیں کروٹ پر لٹاکر تین دفعہ اتنا پانی بہاؤ کہ نیچے تک پہنچ جائے اور خوب ملو۔ صابن وغیرہ سے میل صاف کرو، اس کے بعد داہنی کروٹ پر لٹاکر پھر اسی طرح تین مرتبہ پانی ڈالو۔ اس کے بعد مردہ کو ذراسر کی طرف سے اٹھاکر ٹیک لگاکر تھوڑا سا بٹھاؤ اور اس کے پیٹ کو آہستہ آہستہ ملو اور دباؤ تاکہ پیٹ میں اگر کچھ ہو نکل جائے، اگر کچھ پاخانہ وغیرہ نکلے تو اس کو دھو ڈالو اس کے نکلنے سے وضو اور غسل میں کوئی نقصان نہیں آتا۔ پھر بائیں کروٹ پر لٹاؤ اور ایک لوٹے میں کافور پانی میں ملالو اور سر سے پاؤں تک تین مرتبہ ڈال دو۔ اس کے بعد بدن کو کپڑے سے صاف کرکے دوسرا خشک کپڑا ستر عورت پر ڈال دو، بھیگا ہوا علیحدہ کردو۔
یہ غسل کا مسنون طریقہ ہے اگر کوئی اس طرح نہ نہلائے ایک مرتبہ ہی مردے پر پانی بہادے تب بھی فرض ادا ہوجائے گا۔