نمازِ عصر سے پہلے چار رکعت ،عشاء کی دو سنّت مؤکدہ کے بعد دو رکعت، تحیّۃ الوضو دورکعت، تحیّۃ المسجد دورکعت، تہجّد کی چار یا چھ یا آٹھ رکعت، نمازِ استخارہ، نمازِ توبہ، نمازِ حاجت، اشراق ،چاشت وغیرہ۔
نمازِاستخارہ:
جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ ہو تو اللہ تعالیٰ سے خاص طور سے اس میں خیر اور بھلائی کا طلب کرنا استخارہ کہلاتاہے۔ رسول اللہ w نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے صلاح نہ لینا بدنصیبی کی بات ہے۔ جب کوئی کام کرو شادی، سفر، تجارت وغیرہ تو استخارہ کرلو ان شاء اللہ اس کی برکت سے وہ کام اچھا ہوگا اور کبھی اس پر پشیمانی نہ ہوگی۔ استخارہ کرنے کے بعد اگر ایک ہی مرتبہ میں اطمینان ہوجائے اور تردّد رفع ہوجائے توخیر ورنہ سات مرتبہ تک کرو، ان شاء اللہ تردّد جاتارہے گا۔ استخارہ میں کسی چیز کا نظرآنا یاخواب میں کسی کا کچھ کہناضروری نہیں ہے اگرچہ کبھی ایسا بھی ہوجاتاہے۔ استخارہ کی حقیقت صرف یہ ہے کہ دل کو اطمینان ہوجائے اور دل میں ایک بات مضبوطی سے آجائے بس وہی کی جائے اس میں برکت ہوگی۔
استخارہ کا طریقہ:
استخارہ کا طریقہ یہ ہے کہ وضو کرکے دو رکعت نفل پڑھو۔ اس کے بعد دل سے یہ دعا پڑھو:
اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَإِنِّکَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھَذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَۃِ أَمْرِيْ فَاقْدِرْہُ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِي فِیْہِ۔ وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ھَذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِّي فِيْ دِیْنِي ْ وَمَعَاشِيْ وَعَاقِبَۃِ أَمْرِيْ فَاصْرِفْہُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْہُ وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِیْ بِہٖ۔
جب ھٰذَا الْأَمْرپر پہنچو تو اس کام کا خیال کرو جس کے لیے استخارہ کررہے ہو، اس کے بعد دل کو دیکھو کہ کس طرف میلان ہے ،جس طرف دل کا میلان ہو وہ کام کرو۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ پاک صاف بچھونے پر سوجاؤ، پھر جب سوکر اٹھو تو جو بات دل میں پکی طرح سے آئے وہ کرو۔نیک کام حج وغیرہ کے لیے اگر استخارہ ہو تو اس طرح استخارہ نہ کرو کہ حج کو جاؤں یا نہ جاؤں بلکہ یہ استخارہ کرو کہ کس کے ساتھ جاؤں کون سے دن یا مہینہ یا کون سے جہاز میں جاؤں؟