سُنّتِ مؤکدہ وہ ہے جس کو رسول اللہ w نے ہمیشہ کیا ہویا کرنے کے لیے فرمایا ہو اور بغیر عذر کبھی نہ چھوڑا ہو، اس کا چھوڑدینا گناہ ہے ۔اور سُنّتِ غیر مؤکدہ وہ ہے کہ حضور w نے اکثر کیا ہو لیکن کبھی کبھی بلاعذر چھوڑبھی دیا ہو، ایسی سُنّت کے ترک سے گناہ نہیں ہوتا۔
نفل:
جس چیز کی فضیلت آئی ہو اور کرنے میں ثواب ہو اور چھوڑنے میں عذاب نہ ہو، اس کو مُستحب، مندوب، تطوّع بھی کہتے ہیں۔
جماعت اور امامت
جماعت مل کر نماز پڑھنے کو کہتے ہیں۔ آگے ایک شخص کھڑا ہوتاہے اس کو امام کہتے ہیں اور جولوگ اس کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں ان کو مقتدی۔اور جو شخص تنہا نماز پڑھتاہے اس کو منفرد کہتے ہیں۔ جماعت سُنّتِ مؤکدہ ہے یعنی اس کی بہت تاکید ہے۔ بعض عُلَما اسے فرض اور بعض واجب بھی کہتے ہیں۔ جماعت کے لیے جمعہ کے علاوہ کم ازکم دو آدمی کافی ہیں، ایک امام دوسرا مقتدی۔ جماعت میں مل کر کھڑا ہونا چاہیے۔ بچوںکو پیچھے کھڑا کرنا چاہیے۔ہاں ایک بچہ ہو تو بڑوں کی جماعت میں کھڑا کرلیاجائے۔
امام، مقتدی اور منفرد کی نماز میں کیا فرق ہے؟
امام اور منفردپہلی رکعت میں ثناء کے بعد أَعُوْذُ بِاللّٰہِ اور بِسْمِ اللّٰہِ پڑھ کر الحمد شریف اور سورت پڑھتاہے، اور دوسری رکعت میں بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت،اور مقتدی صرف پہلی رکعت میں ثنا پڑھ کر خاموش کھڑا رہتاہے اس کے لیے امام کی قراء ت کافی ہے وہ اعوذ، بسم اللہ اور الحمد وغیرہ کچھ نہیں پڑھتا،باقی تکبیرات وتسبیحات اور سب چیزیں امام اور منفرد کی طرح سے پڑھتاہے۔البتہ رکوع سے اٹھتے وقت امام اور منفرد سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ہیں اور منفرد سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کے ساتھ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ بھی کہہ سکتاہے مگر مقتدی کو صرف رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ہی کہنا چاہیے۔