قبر کھدی ہو لے جانا چاہیے، اگر میت چھوٹا بچہ ہے ہاتھوں پر لے جایاجاسکتاہے تو ہاتھوں پر لے جاؤ، اگر بڑا آدمی یا بڑا بچہ ہے تو چارپائی پر لے جاؤ۔
میت کے اٹھانے کا مستحب طریقہ:
میت کے اٹھانے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ پہلا اگلا داہنا پایہ میت کی چارپائی کا اپنے کندھے پر رکھ کر کم ازکم دس قدم چلو، اس کے بعد پچھلا داہنا پایہ داہنے کندھے پر رکھ کر دس قدم چلو۔ اس کے بعد اگلا بایاں پایہ اپنے بائیں کندھے پر رکھ کر چلو اس کے بعد پچھلا پایہ بائیں کندھے پر رکھ کر چلو اس طرح کل چالیس قدم ہوجائیں گے۔
حدیث میں آیاہے کہ جو شخص چالیس قدم جنازہ کو اٹھاکر لے چلے اس کے چالیس گناہ کبیرہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ یہ کم ازکم اُٹھانے کا بیان ہے اس کے بعدضرورت کے مطابق ساتھ ساتھ چلنے والے کندھا بدلتے چلیں۔
جنازہ کو ذرا تیز قدم لے چلنا مسنون ہے مگر نہ اس قدر کہ نعش کو حرکت اور اضطراب ہونے لگے۔ جو لوگ جنازہ کے ساتھ جائیں ان کو چاہیے کہ جب تک جنازہ کندھوں سے اتارا نہ جائے بیٹھیں نہیں، ا س سے پہلے بیٹھنا مکروہ ہے، ہاں کوئی ضرورت ہو تو مضائقہ نہیں۔ جنازہ کے ساتھ چلنے والوں کو جنازہ کے پیچھے چلنا مستحب ہے اور ساتھ چلنے والوں کو سواری پر چلنا بھی مکروہ ہے پیدل چلنا مستحب ہے۔ اگر سواری پر کسی ضرورت سے جائے تو ساتھ ساتھ نہ جائے ذرا پیچھے چلے۔ جنازہ کے ساتھ چلنے والوںکو بلند آواز سے کلمہ یا دعا پڑھنا مکروہ ہے۔ قبرستان پہنچ کر فضول باتیں نہ کرو، آخرت اور مرنے کے بعد کے حالات کاخیال کرو اور یہ سوچو کہ تمہیں بھی یہاں ایک دن آنا ہے اس کے لیے نیک عمل کی کوشش کرو۔
قبر:
قبر کم سے کم انسان کے آدھے قد کی برابر گہری کھودی جائے اور قد سے زیادہ گہرائی نہ کی جائے اور لمبائی ہر میت کے قد کی برابر کی جائے ۔قبر اچھی طرح صاف اور کشادہ کھودی جائے۔ قبر کا اوپر کاحصہ زیادہ گہرا ہونا چاہیے جیساہم نے بتایا ہے ، نیچے کاحصہ اتنا گہرا ہو کہ میت اچھی طرح سے آجائے۔ عام لوگ جو اتنا گہرا کرتے ہیں کہ مردہ بیٹھ سکے، یہ بات بے اصل ہے اتنی گہرائی کی ضرورت نہیں ہے جو بٹھائے گا وہ اتنی جگہ بھی کردے گا۔ ہم کو جو طریقہ شریعت سے معلوم ہوا ہے اس