کے لیے نماز کے آخری قعدہ میں دو سجدے کیے جاتے ہیں ان کو سجدئہ سہو کہتے ہیں۔
سجدئہ سہو کاطریقہ:
اخیر قعدہ میں التحیات پڑھنے کے بعد ایک طرف سلام پھیر کر تکبیر کہہ کر سجدہ کرے اور اس میں تین مرتبہ سجدہ کی تسبیح پڑھے، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ سے سراٹھائے اور سیدھا بیٹھ کر پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ اسی طرح کرے اورپھر التحیات اوردرود شریف اوردعا پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیردے۔
سجدئہ سہو کن چیزوں سے واجب ہوتاہے؟
کسی واجب کے چھوٹ جانے سے یاواجب میں دیر کردینے سے یاکسی فرض میں دیر کرنے سے یاکسی فرض کواپنی جگہ سے بدل دینے سے یاکسی فرض کو دوبارہ کرنے سے مثلا دو رکوع کرنے ،یاکسی واجب کی کیفیت بدل دینے سے سجدئہ سہو واجب ہوتاہے۔ یہ چیزیں اگر بھول کر کرے تو سجدئہ سہو واجب ہوتاہے، اگر قصدا کرے تو سجدئہ سہو سے وہ نقصان دور نہیں ہوتا ، اورقصدا کرنے کی صورت میں سجدئہ سہو نہیں ہوتا۔ اگرکئی چیزیں ایسی ہوگئیں جن سے سجدئہ سہو واجب ہوتاہے توسب کے لیے ایک ہی مرتبہ دو سجدے سہو کے کافی ہیں۔
سجدئہ سہو واجب کرنے والی چیزیں:
سجدئہ سہو کی بہت سی صورتیں ہیں، سب کو اس مختصر رسالہ میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔ چند چیزیں جو اکثر ہوتی رہتی ہیں وہ بیان کی جاتی ہیں:
۱۔ فرض نماز کی پہلی رکعت یا دوسری رکعت یا دونوں میں اور واجب یا سنت یا نفل نمازوں کی کسی ایک یا زیادہ رکعت میں سورئہ فاتحہ چھوڑدینا۔