آپ نے روزہ توڑ دیا اور باقی روزے نہیں رکھے اور فدیہ ادا کردیا۔ اس کے بعد جتنے رمضان آئے آپ نے سب روزے رکھے۔ مگر پھر وفات سے دو تین سال قبل نہیں رکھ سکے اور فدیہ ادا فرماتے رہے۔ خاکسار نے دریافت کیا کہ جب آپ نے ابتداء دوروں کے زمانہ میں روزے چھوڑے تو کیا پھر بعد میں ان کو قضاء کیا۔ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ نہیں۔ صرف فدیہ ادا کردیا تھا۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ جب شروع شروع میں حضرت مسیح موعود کو دوران سر اور برد اطراف کے دورے پڑنے شروع ہوئے۔ تو اس زمانہ میں آپ بہت کمزور ہوگئے تھے اور صحت خراب رہتی تھی۔ (سیرت المہدی حصہ اول ص۶۵،۶۶، روایت نمبر۸۱)
رب جی یا رب قادیان
ایک برہمن نوجوان مسمی برہمچاری اور چتد ہندو دوست میرے مکان پر آیا کرتے تھے۷۳؎۔ چند روز بعد میں اپنے مکان پر موجود تھا۔ مجھے ایک دوست نے اطلاع کی کہ تھانہ میں رب جی نے آپ کو بلایا ہے۔ میں تھانے پہنچا دیکھا کہ باہر کچھ لوگ موجود ہیں۔ رب جی کی برابر والی کرسی پر ناظر امور عامہ اور چند مرزائی بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ حضرات برہمچاری سے الجھے تو معاملہ تھانہ تک جا پہنچا۔ مجھے دیکھتے ہی برہمچاری نے کہا دیکھئے ماسٹر صاحب مجھے تبلیغ سے روکا جارہا ہے میں خاموشی سے فریقین کی باتیں سنتا رہا۔ مرزائیوں نے تھانہ دار سے کہا ہماری رپورٹ لکھئے۔ یہ برہمچاری خود کو رب قادیان کہہ کر ہماری دل آزاری بھی کرتا ہے اور نقص امن کا اندیشہ بھی پیدا کررہا ہے۔ اس کی ضمانت لیجئے میں نے مرزائی نمائندہ کی تائید کی۔ برہمچاری نے حیرانی سے میرا منہ تکنا شروع کیا تھانہ دار صاحب بھی حیران تھے۔ کہ میں مرزائیوں کی تائید کیوں کررہا ہوں۔ میں نے اپنی تائید کی وجہ بتائی۔ پھر تو رپورٹ کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا۔ میرے ہمراہ میرے مخلص کارکن حافظ محمد خاں تھانہ میں موجود تھے۔
میں نے تھانہ دار صاحب سے کہا ہمارے حافظ صاحب یہ رپورٹ لکھوانے آئے ہیں کہ غلام احمد قادیانی نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کرکے اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کی ہے۔ یہ مرزائی کھلے بندوں اس نبوت کا ذبہ کی تبلیغ کررہے ہیں۔ ان سب کی ضمانتیں ہونا چاہیں۔ تھانہ دار صاحب نے قلم سنبھالا اور فریقین سے کہا کہ دونوں رپورٹوں کی نوعیت ایک سی ہے۔ آپس میں بات کرلیجئے پھر رپورٹ لکھوائیے۔ مرزائیوں نے مجھ سے بات کی۔ سمجھوتے کے بعد فریقین رپورٹ لکھوائے بغیر تھانہ سے باہر چلے گئے۔ بہرحال باہر سے آئے ہوئے مرزائیوں میں سے بعض بھولے بھالے لوگوں کو یہ کہتے سنا کہ رب جی بعض باتیں تو بڑے مزے کی کررہا تھا جو