پاکستان بننے سے قبل کی مردہ بحثیں زندہ کر کے مسلمانوں میں پھوٹ ڈال کر انگریزوں کے ہاتھوں کو مضبوط اور ان کے دل کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے۔ بہرحال مسلمانوں سے التماس ہے کہ مرزائیوں کے اشتہارات اور گمراہ کن مضامین سے متأثر نہ ہوں۔ جن کو شائع کرنے کی خلیفہ قادیانی اپنی جماعت کو ترغیب اور تاکید مزید کر رہے ہیں۔
۱۹۵۲ء مسلمانان پاکستان کے لئے سخت صبر آزما ہے
بہرحال ۱۹۵۲ء مسلمانوں کے لئے سخت صبر آزما ہوگا۔ مرزائی اپنی سکیم کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ اشتہارات اور پمفلٹ شائع کرنے کی سکیم بھی منظر عام پر آچکی ہے۔ حکومت کے محکموں پر قبضہ کرنے اور اس سے جماعتی فوائد حاصل کرنے کا حکم بھی مرزائیوں کو مل چکا ہے۔ مسلمانوں کو اشتہار کے مقابلہ میں اشتہار، پمفلٹ کے مقابلہ میں پمفلٹ بھی شائع کرنے چاہئیں اور حکومت سے اس معقول مطالبہ کو منوا لینا چاہئے کہ مرزائیوں کو ایک اقلیت تسلیم کر کے ملکی عہدوں خصوصاً فوج اور پولیس وغیرہ میں ان کی تعداد مقرر کر دی جائے۔ تاکہ مملکت پاکستان میں یہ نیا فتنہ پیدا نہ ہو۔ ورنہ مرزائی اب حکومت اور اقتدار کے رعب اور دھونس سے مرزائی بنانا چاہتے ہیں اور وزارت خارجہ سے جہاں تک جلد ہو سکے چودھری ظفر اﷲ کو خارج کر کے کسی مسلمان وزیر کا تقرر عمل میں لایا جائے۔ (الفضل قادیان مورخہ ۱۶؍جنوری ۱۹۵۳ئ) کا مندرجہ ذیل اعلان قابل غور ہے۔
۱۹۵۲ء اور فریضہ تبلیغ
’’اگر ہم محنت کریں اور تنظیم کے ساتھ محنت سے کام کریں تو ۱۹۵۲ء میں ہم ایک عظیم انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ ہر خادم کو اس عزم سے اس سال تبلیغ کرنی چاہئے کہ اس سال احمدیت کی ترقی نمایاں طور پر دشمن (مسلمان) بھی محسوس کرنے لگے۔ آپ اگر اپنے کاموں پر فریضہ تبلیغ کو مقدم کریں گے تو یہ ہو نہیں سکتا کہ آپ کے ذریعہ بھولے ہوئے مسلمان ہدایت نہ پاجائیں۔ اپنے ارادوں کو بلند کیجئے۔ ہمتیں مضبوط کیجئے کہ خدا کے فرشتے آپ کے کاموں میں آپ کی مدد کے لئے بے تاب کھڑے ہیں۔ (یعنی نوکریوں اور ملازمتوں کے دروازے آپ کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔ الصدیق) صرف اور صرف دیر آپ کی طرف سے ہورہی ہے۔ ۱۹۵۲ء کو گذرنے نہ دیجئے۔ جب تک احمدیت کا رعب دشمن اس رنگ میں محسوس نہ کرے کہ اب احمدیت مٹائی نہیں جاسکتی اور وہ مجبور ہوکر احمدیت کی آغوش میں آگرے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۶؍جنوری ۱۹۵۲ئ)