ثبوت حیات مسیح علیہ السلام از احادیث نبویہ
پہلی حدیث… ’’عن جابر ان رسول اﷲ ﷺ قال عرض علی الانبیاء فاذا موسی ضرب من الرجال کانہ من رجال شنوء ۃ ورایت عیسی ابن مریم فاذا اقرب من رأیت بہ شبہا عروۃ بن مسعود‘‘
(رواہ مسلم منقول از مشکوۃ باب بدأ الخلق الفصل الاول، ص۵۰۸)
حضرت جابر آنحضرت ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ معراج کی رات انبیائﷺ سے ملے۔ موسیٰ علیہ السلام تو دبلے پتلے تھے گویہ قبیلۂ شنوہ کے مردوں سے ملتے ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام مشابہ تھے ساتھ عروہ بن مسعودؓ کے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام رسول اﷲ جسے اﷲ تعالیٰ نے آسمان پر اٹھا لیا ہوا ہے۔ حضرت عروہ بن مسعودؓ سے مشابہ ہیں اسے ملحوظ رکھ کر دوسری حدیث ملاحظہ ہو۔
دو سری حدیث… اسی مسلم شریف میں حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا کہ نکلے گا دجال پس رہے گا (زمین پر) چالیس (راوی حدیث کہتا ہے) نہیں جانتا ہوں میں کہ چالیس کے لفظ سے سال مراد ہے یا مہینے یا دن۔ فرمایا آنحضرتﷺ نے ’’فیبعث اﷲ عیسیٰ ابن مریم کانہ عروۃ بن مسعود فیطلبہ فیہلکم‘‘ ۔ پس بھیجے گا اﷲ تعالیٰ عیسیٰ ابن مریم کو گویا وہ عروہ بن مسعود ہے پس وہ ڈھونڈیں گے دجال کو۔ پس ہلاک کریں گے اس کو۔
(مشکوٰۃ ص۴۸۱، باب لاتقوم الساعۃ)
پہلی حدیث میں جس مسیح ابن مریم کو آسمان پر دیکھا دوسری میں اسی کا نزول بتایا پس ثابت ہوا کہ وہی حضرت مسیح ابن مریم رسول اﷲ تشریف لائیں گے نہ کہ کوئی دیہاتی مولود۔
تیسری حدیث… ہم ثبوت حیات مسیح از قرآن میں بآیت ثابت کرآئے ہیں کہ آنحضرت ﷺ سے پہلے تمام انبیاء کے لئے ازواج واولاد مقدر تھی حالانکہ حضرت مسیح کی نہ بیوی تھی نہ اولاد۔ جیسا کہ مرزا قادیانی کے بھی اس پر دستخط ہیں پس لازمی ہے کہ مسیح دوبارہ آئیں۔ آکر شادی کریں۔ اس امر کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے۔
’’حضرت ابوایوبؓ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا انبیاء کی چار سنتیں مشترکہ ہیں: ۱… حیائ۔ ۲… ختنہ کرنا۔ ۳… خوشبو لگانی اور مسواک کرنی۔ ۴… والنکاح۔
(ترمذی، مشکوٰۃ باب السواک ص۴۴)