گا۔‘‘ (عمدۃ النضیح ص۸۸) ’’بہاء اﷲ کے مرید جہاد کے قائل نہیں اور نہ کسی غازی مہدی پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ (الحکم مورخہ ۳۱؍مئی ۱۹۰۵ء ص۵) بہاؒ اﷲ نے قتل کو حرام لکھا ہے۔ (حضرت بہاء اﷲ کی تعلیمات ص۲۲) بہاء اﷲ نے لکھا ہے۔ ’’اے اہل توحید کمر ہمت مضبوط باندھ کر کوشش کرو کہ مذہبی لڑائی (جہاد) دنیا سے محو ہو جائے۔ حباﷲ اور بندگان خدا پر رحم کر کے اس امر خطیر پر قیام کرو اور اس نار عالم سوز سے خلق خدا کو نجات دو۔‘‘ (مقالہ سیاح ص۹۴)
اب آگیا مسیح جو دین کا امام ہے
دین کے تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
کیوں چھوڑتے ہو لوگو نبی کی حدیث کو
جو چھوڑتا ہے چھوڑ دو تم اس خبیث کو
کیوں بھولتے ہو تم ثم یضع الحرب کی خبر
کیا یہ نہیں بخاری میں دیکھو تو کھول کر
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۷، خزائن ج۱۷ ص۷۷،۷۸)
’’میں کسی خونی مہدی اور خونی مسیح کے آنے کا منتظر نہیں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۳ ص۱۹۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۳۱)
(۵)’’لوکان الایمان معلقاً بالثریا‘‘ والی حدیث صاف طور پر حضرت بہاء اﷲ کے متعلق ہے۔ کیونکہ وہ ایران کے دارالسلطنت طہران کے قریب ایک موضع میں جس کا نام نور ہے، پیدا ہوئے۔ موضع نور میں ایران کے کیانی بادشاہوں کی نسل میں ایک خاندان آباد تھا۔ بہاء اﷲ اسی خاندان کے چشم وچراغ ہیں۔‘‘
(کوکب ہند)
(۵)میرا ایک الہام ہے۔ ’’خذ والتوحید التوحید یا انباء الفارس‘‘ توحید کو پکڑو توحید کو پکڑو، اے فارس کے بیٹو! دوسرا الہام ’’لوکان الایمان معلقاً بالثریا لنالہ رجل من فارس‘‘ اگر ایمان ثریا سے بھی معلق ہوتا تو یہ مرد جو فارسی الاصل ہے (مرزاقادیانی) اس کو وہیں جاکر لے لیتا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴۴، ۱۴۵ حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۱۶۲،۱۶۳)
خرمن مہدویہ سے خوشہ چینی
مندرجہ ذیل اقتباسات سے آپ کو معلوم ہوگا کہ مرزاقادیانی نے اپنے ذخیرہ میں پیروان سید محمد جونپوری کے خرمن الحاد سے بھی بہت کچھ خوشہ چینی کی اور یہ کہ بہت سے امور میں آج کل کی مرزائیت مہدویت کا صحیح چربہ ہے۔ چنانچہ ملاحظہ ہو: