باب سوم … فتنہ قادیانیت اور مکاتیب اقبالؒ
ہو اگر قوت فرعون کی درپردہ مرید
قوم کے حق میں ہے لعنت وہ کلیم الٰہی
(ضرب کلیم)
احمدی اسلام اور ہندوستان دونوں کے غدار ہیں
پنڈت جواہرلال نہرو کے نام خط
۲۱؍جون ۱۹۳۶ئ۳۰؎
ڈیئر پنڈت جواہر لال!
کل آپ کا مرسلہ خط ملا۔ جس کے لئے میں آپ کا شکرگذار ہوں۔ میں نے جب آپ کے تحریر کردہ مضامین کا جواب لکھا تو میرا گمان تھا کہ آپ کو احمدیوں کے سیاسی رویہ کا علم نہیں۔ میرے ان جوابات کے لکھنے کی بنیادی وجہ فی الحقیقت اس بات کو ظاہر کرنا اور خاص طور سے آپ پر یہ واضح کرنا تھا کہ مسلمانوں کے اندر جذبات وفاداری کیسے پیدا ہوئے اور یہ کہ قادیانیت نے ان کے لئے الہامی بنیاد کس طرح فراہم کی؟ ان مضامین کی اشاعت کے بعد میرے لئے یہ انکشاف انتہائی حیران کن تھا کہ خود مسلمانوں کا پڑھا لکھا طبقہ بھی ان تاریخی وجوہات سے ناواقف ہے۔ جنہوں نے احمدی تعلیمات کو تشکیل کیا۔
علاوہ ازیں پنجاب اور دوسرے علاقوں میں بسنے والے آپ کے ساتھی بھی آپ کے ان مضامین کے باعث بے چینی محسوس کرتے تھے۔ کیونکہ ان کے خیال میں آپ کی ہمدردیاںاحمدیہ تحریک کے ساتھ تھیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ آپ کے ان مضامین سے احمدی ازحد خوشی محسوس کرتے تھے (اور) احمدی پریس خاص طور پر آپ کے خلاف اس غلط فہمی کو پھیلانے کا موجب تھا۔ بہرحال مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میری آپ کے متعلق رائے غلط تھی۔ میں بذات خود مذہبی معاملات میں نہیں الجھتا۔ مگر احمدیوں سے خود انہیں کے میدان میں مقابلہ کرنے کی خاطر مجھے اس بحث میں حصہ لینا پڑا۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ان مضامین کو لکھتے وقت ہندوستان اور اسلام کی بہتری میرے پیش نظر تھی اور میں اپنے ذہن میںا س امر کے متعلق کوئی شبہ نہیں پاتا کہ احمدی اسلام اور ہندوستان دونوں کے غدار ہیں۳۱؎۔