کر رہے ہیں۔ جن کو وہ بہت ہی سوچ سمجھ کر شائع کرتے ہیں۔ (دیکھو الفضل مورخہ ۱۱؍جنوری ۱۹۵۲ء اعلان سزا مقاطعہ وبائیکاٹ ومقاطلعہ برائے سید منظور احمد، الفضل مورخہ ۱۵؍جنوری ۱۹۵۲ء اعلان سزا وبائیکاٹ ومقاطعہ برائے محمد شفیع) کیا آج تک کسی خالص مذہبی جماعت میں بھی اس قسم کے مقاطعے اور بائیکاٹ ہوئے ہیں؟
خصوصی کاموں کے لئے صرف پنج سالہ اور نسلی احمدی مخصوص ہیں
جو جماعتیں خالص مذہبی اور تبلیغ ہوتی ہیں۔ ان میں خاص کاموں کے لئے خصوصی تقرر عمل میں نہیں لائے جاتے۔ سازشی گروہوں کا یہ کام ہوتا ہے کہ خصوصی کاموں کے لئے علیحدہ کارکن منتخب کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ موجودہ خلیفہ مرزا میاں محمود نے اپنے جلسہ سالانہ کی خاطر ۵۰۰ ایسے رضاکار طلب کئے ہیں جو پرانے پانچ سالہ احمدی ہوں یا نسلی احمدی ہوں۔ پھر ان کی سفارش جماعت کا پریذیڈنٹ بھی کرے۔
ملاحظہ ہو (الفضل مورخہ ۲۰؍دسمبر ۱۹۵۱ئ) مگر شرط یہ ہوگی کہ کوئی احمدی خادم ایسا نہ ہو۔ جو پانچ سال پہلے کا احمدی نہ ہو یا کسی احمدی کی نسل سے نہ ہو اور پھر اس کی سفارش جماعت کا پریذیڈنٹ کرے اور لکھے کہ یہ شخص اعتماد کے قابل ہے۔ اسے حفاظت کے کام پر لگایا جائے۔
۲… ’’باہر کی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اپنے خدام کی تعداد سے دفترمرکزیہ کو اطلاع دیں۔ کیونکہ وقت بہت تھوڑا رہ گیا ہے۔ مگر آدمی وہی ہوں۔ جو کم سے کم پانچ سالہ احمدی ہوں یا نسلی احمدی ہوں اور جن کے متعلق پریذیڈنٹ، سیکرٹری اور زعیم تینوں اس بات کی تصدیق کریں کہ وہ ہر قسم کی قربانی اور محنت سے کام کریں گے اور کسی قسم کی غفلت، سستی یا غداری کا ارتکاب نہیں کریں گے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۳؍دسمبر ۱۹۵۱ئ)
تعجب کا مقام ہے کہ اعلان ایک ایسے جلسہ کا ہے۔ جس کی نوعیت ان کے نزدیک تبلیغی اور مذہبی ہے۔ پھر وہ ایسے مقام پر ہورہا ہے۔ جہاں مرزائیوں نے اپنا ایک الگ شہر آباد کیا ہوا ہے۔ زمین، جائیدادیں، مکانات سب انگریز گورنر کے زمانہ میں انہوں نے خرید کر لی تھیں۔ جو ان کو خوش قسمتی سے کوڑیوں کے بھاؤ مل گئی تھیں۔ پھر کام صرف اتنا ہے جلسہ کا انتظام، حفاظت اور نگرانی۔ اس کے لئے پنج سالہ احمدی اور نسلی احمدی کی شرط کیوں؟ اپنی جماعت کے ہی آدمیوں پر بے اعتمادی کیوں؟ ان شرائط کو پڑھ کر بھی کیا کوئی شخص باور کر سکتا ہے کہ یہ ایک مذہبی جماعت ہے۔ جس کا کام صرف تبلیغ ہے؟ جس جماعت کے امام اور امیر کو اپنے آدمیوں کا اعتماد بھی حاصل نہیں اس کو مذہبی جماعت تو بجائے خود صرف جماعت ہی نہیں کہا جاسکتا۔