اس اقتباس کو باربار پڑھیں۔ وہ کون سے حقوق ہیں جن کی حفاظت سرکاری ملازمتوں سے کرائی جاتی ہے اور وہ کون سے جماعتی مفاد ہیں جن کو سرکاری ملازمتوں میں مدنظر رکھا جاتا ہے؟
دراصل بات یہ ہے کہ مرزائی صاحبان اپنی ملازمتوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہم نے مرزائیوں کو صرف مذہبی جماعت سمجھ رکھا ہے اور اس میں زیادہ تر مرزائیوں کے پروپیگنڈہ کو بھی دخل ہے کہ وہ ہمارے مفکرین کو حیاۃ ومماۃ مسیح کی بحثوں میں الجھائے رکھتے ہیں۔ میرا مقصد یہ نہیں کہ اس پہلو پر بالکل بحث نہ کی جائے۔ بلکہ اس جماعت کا جو اہم پہلو ہے وہ یہ ہے کہ اقتدار پر قبضہ پاکر اور سرکاری ملازمتوں پر فائز ہوکر جماعت کو فائدہ پہنچایا جائے۔ گویا اس طرح ہر سرکاری محکمہ مرزائیوں کے مکمل کنٹرول میں آجائے۔ یا کم ازکم ان کو مؤثر رسوخ حاصل ہو جائے۔ کیا اس قسم کی اسکیموں کے ہوتے ہوئے بھی مرزائیوں کی جماعت صرف مذہبی تصور کی جاسکتی ہے؟
ہمار مقصد صرف اتنا ہے کہ مرزائی مبلغین روزانہ مسلمانوں میں گلاپھاڑ پھاڑ کر وعظ کرتے ہیں کہ ہم اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں اور عیسائیت کا مقابلہ کر کے اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ پاکستانی ملازمتوں میں کون سے عیسائی افسران فائز ہیں جن کو گرانے کے لئے آپ اس میدان میں چھا جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ خلیفہ قادیانی کے شائع شدہ خطبہ کے آخری اقتباس ہیں اور یہ آخری مشورہ ہے جو خلیفہ قادیانی نے اپنی جماعت کو دیا ہے۔ اس سے پہلے جن قیمتی مشوروں اور ناطق احکام سے اپنی قوم کی رہنمائی فرمائی ہے وہ بھی ملاحظہ ہو۔
مرزائیوں کو ۱۵،۱۶؍ جنوری تک ایک پلین اور واضح پروگرام پیش کرنے کا حکم
موجودہ خلیفہ قادیانی اپنی جماعت کو حکم دیتے ہیں کہ ۱۹۵۲ء کی تبلیغ کا واضح پروگرام پیش کریں تاکہ ہم ان کو پورا نہ کرنے پر گرفت کر سکیں۔ الفاظ یہ ہیں: ’’وہ پلین اور تجویز ایسی ہونی چاہئے کہ جسے واقعات کے لحاظ سے پکڑا جا سکے۔ مثلاً اگر دعوۃ وتبلیغ والے کہیں کہ ہم اس سال بڑے زورشور سے تبلیغ کریں گے تو زور شور ایسی چیز نہیں جس کی وجہ سے وقت گذرنے پر انہیں پکڑا جاسکے۔ پلین اور تجویز یہ ہے کہ ہم نے اس سال فلاں تحصیل، فلاں تھانے، فلاں گروہ کو اپنے