M
قارئین کرام! آنجہانی مرزا غلام احمد قادیانی نے اسلام کے خلاف ایک نئے فرقہ کی بنیاد رکھی اور اس فرقہ کا امام، نبی، رسول، مہدی کرشن وغیرہ بن کر مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہوا۔ اپنی جماعت کے ارکان کو بھی مرتد اور گمراہ کیا۔ ان لوگوں کی ہدایت کے لئے یہ رسالہ ترتیب دیا گیا ہے تاکہ یہ لوگ مرزا قادیانی کی تحریرات کو پڑھ کر اسلام میں داخل ہوں۔ مرزا اور اس کی امت مرتدہ کو چھوڑ دیں۔ اگر ان حوالہ جات کو دیکھ کر بھی مرزائیت کو ترک نہ کیا تو یہ ان کی بدبختی اور بیوقوفی ہی ہوگی نہ کہ عقلمندی۔ اولاً مرزا قادیانی کا ایک تحریری الہام نقل کیا جاتا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ مرزا دین اسلام کا کس قدر خیر خواہ یا بدخواہ تھا؟
آنجہانی مرزا قادیانی اور دین کی جڑیں
مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ ایک بار مجھے الہام ہوا کہ کوئی شخص میری طرف اشارہ کرکے کہتا ہے کہ :
’’یہ شخص دین کی جڑ اکھاڑتا ہے۔‘‘ (ملفوظات ج ۳ص ۷۲ )
مرزا غلام احمد قادیانی کے الہام سے ثابت ہوا کہ مرزا قادیانی اسلام کی جڑ کاٹ رہا ہے اور اپنی امت کو بھی اسی کام پر معمور کیا ہوا ہے۔ عقلمند آدمی اس الہام کے بعد توبہ کرے گا۔
آنحضرت ﷺ کی عدالت میںآنجہانی مرزا قادیانی
آپ حضرات کے سامنے مرزا کی کتاب ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ سے ایک خواب نقل کرتے ہیں جس سے مرزا کے متعلق آپ اندازہ فرمالیں گے کہ حضور علیہ السلام کے نزدیک مرزا کیا ہے؟ ملاحظہ فرمائیں:
مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ: ’’ایک بزرگ اپنے ایک واجب التعظیم مرشد کا ایک خواب جس کو اس زمانہ کا قطب الاقطاب اور امام الابدال خیال کرتے ہیں۔ یہ بیان کیا کہ انہوں نے اپنے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپؐ تخت پر جلوہ افروز تھے۔ گرد اگرد تمام علمائے پنجاب اور ہندوستان گویا بڑی تعظیم کے ساتھ کرسیوں پر بٹھائے گئے تھے۔ اور تب شخص جو مسیح موعود (مرزاقادیانی) کہلاتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے آکھڑا ہوا جو نہایت کریہہ شکل اور میلے کچیلے کپڑوں میں تھا آپؐ نے فرمایا یہ کون ہے۔ تب ایک عالم ربانی اٹھا شاید محمود شاہ یا محمد علی بوپڑی اور عرض کیا کہ یا حضرت ؑ یہی شخص مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔