تازیانۂ عبرت
متنبی قادیان قانونی شکنجہ میں گوداسپور کے فوجداری مقدمات
مرتبہ: جناب مولوی محمد کرم الدین صاحب دبیررح، رئیس بھیں، ضلع جہلم!
متنبی قادیان یعنی مرزا غلام احمد ولد مرزا غلام مرتضیٰ ملک پنجاب قریہ قادیان میں مغلوں کے گھر پیدا ہوئے۔ اردو فارسی کے علاوہ کسی قدر عربی کی تعلیم بھی حاصل کی۔ علم طب میں بھی کچھ دخل تھا۔ پہلے آپ سیالکوٹ میں ایک ادنیٰ ملازمت (محرر جرمانہ) کی سامی پر نوکر تھے۔ پھر آپ کو قانون پڑھ کر وکیل بننے کی ہوس ہوئی۔ قانونی کتب کی رٹ لگا کر امتحان مختاری میں شامل ہوئے۔ جس میں کامیابی نہ ہوئی۔ بالآخر بہت کچھ سوچ بچار کے بعد یہ بات سوچی کہ بحث ومباحثہ کا سلسلہ چھیڑ کر پہلے شہرت حاصل کی جائے۔ ازیں بعد ملہمیت مجددیت وغیرہ دعاوی کی اشاعت کرکے کچھ لوگ اپنے معتقد بنا لئے جائیں اور عوام کو دام تزویر میں پھنسا کر خوب لوٹا جائے۔ زمانہ آزادی کا تھا۔ شہرت وناموری حاصل کرنے کے لئے پریس قوی ذریعہ موجود تھا۔ بحث ومباحثہ کی طرح ڈال کر آریائوں، عیسائیوں سے چھیڑ خانی شروع کرکے اشتہار بازی کی گئی۔
جب پبلک کی ادھر کسی قدر توجہ ہوئی تو ایک لمبا چوڑا اشتہار دیا کہ حقانیت اسلام کے متعلق ایک کتاب تصنیف کی گئی ہے۔ (براہین احمدیہ) جو تین سو جزو کی ہے اور اس میں تین سو زبردست دلائل صداقت اسلام کے لکھے گئے ہیں۔ اس کی قیمت فی جلد پچیس روپیہ مشتہر کی گئی۔ لوگ اشتہار دیکھ کر فریفتہ ہوگئے اور دھڑا دھڑ روپے آنا شروع ہوگئے۔ حتیٰ کہ تھوڑے دنوں میں دس ہزار روپیہ مرزا قادیانی کے پاس جمع ہوگیا۔ کتاب بمشکل پینتیس جزو کی لکھی جاسکی۔ لیکن دلائل نمبر ایک سے بڑھ نہ سکا اور یہ ۳۵ جزو بھی اس طرح پورے ہوئے کہ صفحہ پر جلی قلم سے چند سطور لکھ کر ص پورا کردیا گیا۔ خریدار اس انتظار میں رہے کہ ضرور تین سو جزو کتاب میں تین سو زبردست دلائل حقانیت اسلام وافضیلت قرآن کریم کا مطالعہ کریں گے اور مرزا قادیانی لطائف الحیل سے وعدہ ووعید بھی کرتے رہے۔ چنانچہ اپنی آخری کتاب (حقیقت الوحی ص۳۴۴، خزائن ج۲۲ ص۳۵۷) میں لکھا کہ ۲۳ واں سال ختم نہ ہوگا کہ تین سو نشان لکھ دئیے جائیں گے۔ لیکن یہ سب کچھ دروغ بیانی اور طفل تسلی تھی۔ نہ کتاب کے تین سو جزو پورے ہوئے۔ نہ تین سو دلائل لکھے جاسکے۔ آخر دلائل کی جگہ ان نشانات نے لے لی جو حقیقت الوحی میں لکھے گئے ہیں کہ فلاں روز ہمیں اتنے روپے موصول ہوگئے۔ فلاں روز ہماری طبیعت علیل ہوگئی۔ فلاں دن لڑکے کا پائوں پھسل گیا۔ فلاں فلاں لڑکا حرم سرا میں پیدا ہوگیا۔ فلاں مقدمہ میں ہمیں جیت ہوگئی۔ وغیرہ ذالک من