انگلستان پر قبضہ کرنے کا تفاول
الفضل کا نامہ نگار جو مرزامحمود احمد کی سیاحت انگلستان میں ان کا رفیق سفر تھا۔ اپنے لندنی مکتوب میں رقم طراز ہے کہ: ’’خلیفۃ المسیح کو ایک رؤیا میں دکھایا گیا تھا کہ وہ سمندر کے کنارے ایک مقام پر اترے ہیں اور انہوں نے لکڑی کے ایک کندے پر پاؤں رکھ کر ایک بہادر اور کامیاب جرنیل کی طرح چاروں طرف نظر کی ہے۔ اتنے میں آواز آئی ’’ولیم دی کنکرر‘‘ (ولیم فاتح) اس رؤیا کے پورا کرنے کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح ۲؍اکتوبر ۱۹۲۴ء کی صبح کو دس بجے تین آدمیوں کو ساتھ لے کر خلیج پیونسی کے کنارے پہنچے اور ایک کشتی لے کر اس مقام کی طرف چلے جہاں ولیم فاتح اترا تھا۔ کشتی کو چھوڑ کر قریب ہی ایک مقام پر کھڑے ہوگئے۔ گویا وہاں اترے اور اسی شکل وہیئت میں ایک لکڑی پر دایاں پاؤں رکھ کر ایک فاتح جرنیل کی طرح آپ نے چاروں طرف نظر کی۔ اس کے بعد دعا کی۔ پھر نماز قصر کر کے پڑھی اور اس میں لمبی دعا کی اور زمین پر اکڑاؤں بیٹھ کر پتھر کے سنگریزوں کی مٹھیاں بھریں اور کہا کسریٰ کے دربار میں ایک صحابی کو مٹی دی گئی تو صحابی نے مبارک فال لیا کہ کسریٰ کا ملک مل گیا اور لے کر رخصت ہوا اور خدا نے وہ سرزمین صحابہ کو دے دی۔ اس مبارک فال پر خلیفۃ المسیح کے دو ساتھیوں نے ان سنگریزوں کی دو دو مٹھیاں بھر کر جیب میں ڈال لیں۔ خلیفۃ المسیح اس وقت بھی دعا میں ہی گویا مصروف تھے۔ یہ سلسلہ احمدیہ کی آئندہ عظمت وشان اور نبی کریمﷺ کے جلال کے واحد ذریعہ احمدیت کی کامیابی کی دعائیں تھیں۔ جن کی قبولیت میں احمدیت کا مستقبل مخفی ہے۔ اﷲتعالیٰ وہ دن قریب کرے کہ ہمارا ولیم فاتح حقیقی معنوں اس مقام پر نزول کرے۔‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۲۰؍نومبر ۱۹۲۴ئ)
شیخ چلی کے سے منصوبے
’’خلیفۃ المسیح مرزامحمود احمد نے فرمایا کہ مجھے تو ان غیراحمدی مولویوں پر رحم آیا کرتا ہے۔ جب میں خیال کیا کرتا ہوں کہ ان کی تو اب ذلت ورسوائی کے سامان ہورہے ہیں اور خدا نے ہمیں قوت اور سطوت عطاء کرنی ہے۔ یہ لوگ زیادہ سے زیادہ سو سال تک بمشکل اس رنگ میں گزارہ کر سکیں گے۔ پھر جب خداتعالیٰ احمدیوں کو حکومت دے گا احمدی بادشاہ تختوں پر بیٹھیں گے۔ الفضل کے پرانے فائل نکال کر پیش ہوں گے تو اس وقت ان بیچاروں کا کیا حال ہوگا؟ مجھے خطرہ ہے کہ اس وقت کے احمدی ان کے مظالم کو پڑھ پڑھ کر اور ان کے قتل اور سنگساری کے جرائم کے حالات کو دیکھ کر ان سے کیا سلوک کریں گے؟‘‘ (الفضل قادیان مورخہ ۱۵؍اکتوبر ۱۹۲۴ئ)