لئے اور مخصوص کتابوں اور رسالوں کے لئے لیا گیا تھا۔ اپنی ذاتی ضروریات میں صرف کرنا اور اس سے اپنی جائیداد بنانا مرزا قادیانی کیلئے جائز اور حلال تھا؟
اس بارہ میں مرزا قادیانی کے خسر میر ناصر نواب دہلوی کے چند اشعار قابل ملاحظہ ہیں۔
منقول از اشاعتہ السنۃ
اور کہیں تصنیف کے ہیں اشتہار
یہ ہی لوگوں نے کیا ہے روزگار
پیشگی قیمت مگر لیتے ہیں وہ
خلق کو اس طرح دم دیتے ہیں وہ
بعض کھا جاتے ہیں قیمت سب کی سب
اس طرح کا پڑ گیا یارو غضب
قیمتیں کھا کر نہیں لیتے ڈکار
جیسے آتا تھا انکا اودھار
جو کوئی مانگے وہ بے ایمان ہے
وہ بڑا ملعون اور شیطان ہے
بدگمانی کا اسے آزار ہے
سارے بد بختوں کا وہ سردار ہے
ایک تو پلہ سے اس نے زر دیا
دوسرے بدنام اپنے کو کیا
کھا گیا جو مال وہ اچھا رہا
کچھ گھٹا ہر گز نہ اس کا اتقاء
مرزا قادیانی کا توکل علی اﷲ، تزکیہ باطن اور نفس کشی
کہنے کو مرزا قادیانی فنا فی الرسول، فنا فی اﷲ اور اس سے بھی وراء الورے مدارج کے مدعی تھے اور کل پیغمبروں کے کمالات کا عطر مجموعہ۔ جیسا کہ کہتے ہیں:
آدمم نیز احمد مختار
دربرم جامۂ ہمہ ابرار
آنچہ دا دست ہر نبی راجام
داد آں جام را مرا بتمام
(خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
لیکن حالات یہ ہیں جو اوراق گذشتہ میں ذکر ہوئے۔ اس ضمن میں مرزا قادیانی کے الہامات اور توکل علی اﷲ اور نفس کشی کا مزید نمونہ پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین نے گذشتہ اوراق میں پڑھ لیا ہے کہ مرزا قادیانی کے نکاح آسمانی کے متعلق کس زور وشور کے الہام ہیں۔ جن میں شک وشبہ کو دخل بھی نہیں ہوسکتا۔ لیکن ان الہامات کے ساتھ خارجی اور دنیاوی تدابیر سے بھی مرزا قادیانی بے فکر نہیں تھے اور زمینی اور آسمانی ہر قسم کی تدبیر وان خطوط اور ان کے انجام سے نتائج ذیل مستنبط ہوتے ہیں۔۔
۱… تمام الہامات متعلق نکاح غلط اور بناوٹ تھے۔ اگر ان پر مرزا قادیانی کو ایمان تھا جیسا کہ خود قسم کھا کر کہتے ہیں تو پھر ایسے خطوط لکھ کر الہام کو پورا کرانے کی کوشش کی کیا ضرورت تھی۔ نکاح جو