کہ میاں منظور محمد صاحب کے گھر یعنی محمدی بیگم (یعنی زوجہ منظور محمد) کا ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے دو نام ہونگے۔ بشیر الدولہ۔ عالم کباب۔ یہ دونوں نام بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوئے بشیر الدولہ سے مراد ہماری دولت اور اقبال کے لئے بشارت دینے والا۔ عالم کباب سے مراد یہ ہے کہ اس کے پیدا ہونے سے چند ماہ تک یا جب تک کہ وہ اپنی برائی بھلائی کی شناخت کرے دنیا پر ایک سخت تباہی آئے گی۔ گویا دنیا کا خاتمہ ہوجائے گا۔ خدا کے الہام سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر دنیا کے سرکش لوگوں کے لئے کچھ اور مہلت منظور ہے تب بالفعل لڑکا نہیں لڑکی پیدا ہوگی اور وہ لڑکا بعد میں پیدا ہوگا مگر ضرور ہوگا۔ کیونکہ وہ خدا کا نشان ہے۔‘‘ (ملخص ریویو ماہ جون ۱۹۰۶ء سرورق آخری، تذکرہ ص۶۲۲)
اگرچہ یہ عبارت بھی فریب کا موقع ہے تاہم اتنا معاملہ بالکل عیاں ہوگیا ہے کہ میاں منظور محمد کے گھر عالم کباب ضرور پیدا ہوگا جو خدا کا نشان ہے اور مرزا قادیانی کے اقبال کا شاہد ہوگا لیکن اس الہام بازی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے ایک ماہ دس دن بعد میاں منظور محمد کے گھر مورخہ ۷؍جولائی ۱۹۰۷ء کو لڑکی پیدا ہوئی اس کے بعد کو ئی لڑکا نہیں ہوا حتیٰ کہ زوجہ منظور محمد کا انتقال ہوگیا اور مرزا قادیانی کے بناسپتی الہامات کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
جھوٹ نمبر۱۴۵… ماہ جنوری ۱۹۰۳ء میں جبکہ مرزا قادیانی کی بیوی حاملہ تھیں مرزا غلام احمد اپنی کتاب مواہب الرحمن کے ص ۱۳۹ پر یہ پیشینگوئی کی جو سراسر جھوٹی نکلی۔ ملاحظہ ہو عبارت۔’’ الحمد اﷲ الذی وہب لی علی الکبر اربعۃ من البنین وبشّرنی بخامس‘‘ ترجمہ: سب تعریف خدا کو ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں چار لڑکے دئیے اور پانچویں کی بشارت دی۔ (مواہب الرحمن ص ۱۳۹، خزائن ج۱۹ ص۳۶۰)
نوٹ: اس حمل سے مرزا قادیانی کے گھر ۲۸؍جنوری ۱۹۰۳ء کو ایک لڑکی پیدا ہوئی جو صرف چند ماہ عمر پاکر فوت ہوگئی۔ (اخبار الحکم ۳؍ دسمبر ۱۹۰۳ئ)
رمضان کے دورے
بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود کو دورے پڑنے شروع ہوئے تو آپ نے اس سال سارے رمضان کے روزے نہیں رکھے اور فدیہ ادا کیا۔ دوسرا رمضان آیا تو آپ نے روزے رکھنے شروع کئے۔ مگر آٹھ نو روزے رکھے تھے کہ پھر آپ کو دورہ ہوا اس لئے باقی تمام چھوڑ دئیے اور فدیہ ادا کیا۔ اس کے بعد جو رمضان آیا تو اس میں آپ نے دس گیارہ روزے رکھے تھے۔ کہ پھر دورہ کی وجہ سے روزے ترک کرنے پڑے اور آپ نے فدیہ ادا کردیا۔ اس کے بعد جو رمضان آیا۔ تو آپ کا تیرھواں روزہ تھا کہ مغرب کے قریب آپ کو دورہ پڑا اور