(۱۲)’’بابی لوگ مرزاعلی محمد باب کی تالیفات کو خرق عادت یعنی معجزہ یقین کرتے ہیں۔‘‘
(مقالہ سیاح ص۵)
(۱۲)مسیح صاحب لکھتے ہیں۔ میری کلام نے وہ معجزہ دکھلایا کہ کوئی مقابلہ نہیں کر سکا۔
(نزول المسیح ص۱۳۲، خزائن ج۱۸ ص۵۱۰)
(۱۳)مرزاعلی محمد باب نے لوگوں کو اپنی مہدویت قبول کرنے کی دعوت دی۔ یعنی قاصد اسلامی بلاد کو روانہ کئے اور سلاطین عالم اور علماء کے نام مراسلے ارسال کئے اور اطراف عالم میں نوشتے بھیجے۔‘‘ (نقط الکاف ص۲۰۹،۲۱۲)
(۱۳)مسیح قادیان نے کہا۔ ’’بارہ ہزار کے قریب اشتہارات دعوت اسلام رجسٹری کراکر تمام قوموں کے پیشواؤں، امیروں اور والیان ملک کے نام روانہ کئے۔ شاہ زادہ ولی عہد اور وزیراعظم انگلستان گلیڈسٹون اور جرمن وزیراعظم پرنس بسمارک کے نام بھی روانہ کئے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۱۳ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۵۶)
بہائی چشمہ زندقہ سے سیرابی
ڈاکٹر گرس وولڈ نے لکھا ہے کہ: ’’بہائیوں کے نزدیک بہاء اﷲ ہی مسیح موعود ہے۔ جو اپنے وعدے کے موافق دوسری دفعہ آیا ہے اور چونکہ اس کے نزدیک رجعت ثانی ظہور اوّل سے زیادہ فاضل ہوتی ہے۔ اس لئے بہاء اﷲ مسیح سے افضل واعلیٰ ہے۔‘‘ بہرحال مرزاغلام احمد قادیانی نے بہاء اﷲ کے بیانات ودعاوی سے جو اکتساب کیا وہ ذیل میں ملاحظہ ہوں۔
بہاء اﷲمرزاغلام احمد قادیانی
(۱)’’اگر کوئی خدا پر افتراء باندھے، کسی اپنی کلام کو اس کی طرف منسوب کرے تو خداتعالیٰ اس کو جلد پکڑتا ہے اور ہلاک کر دیتا ہے اور مہلت نہیں دیتا اور اس کے کلام کو زائل کر دیتا ہے۔ چنانچہ سورۂ مبارکہ حاقہ میں فرماتا ہے: ’’اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتے تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑتے۔
(۱)’’میرے دعویٰ الہام پر تیئس سال گزر گئے اور مفتری کو اس قدر مہلت نہیں دی جاتی۔ چنانچہ حق تعالیٰ فرماتا ہے: ’’اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف جھوٹی باتیں منسوب کرتے تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑتے۔ پھر ان کی رگ جان کاٹ ڈالتے۔‘‘ پھر کیا یہی خداتعالیٰ کی عادت ہے کہ ایسے کذاب بیباک مفتری کو جلد نہ